السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے پاس دو تولے سونے کا زیور، ایک عدد تجارتی پلاٹ مالیت چار لاکھ روپے ہے، جبکہ میرے اوپر ایک لاکھ پچاس ہزار روپےقرض بھی ہے۔کیا میرے اوپر زکوۃ کی ادائیگی فرض ہو چکی ہے۔؟ اگر ہے تو کیسے اور کتنی زکو ۃبنتی ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!اہل علم کے راجح موقف کے مطابق نقدی مال کی زکوۃ کو چاندی کے نصاب پر قیاس کرنا چاہئے،جوساڑھے باون تولے ہے اور ایک تولہ چاندی کی قیمت آج کل 750 روپے تولہ ہے اس طرح یہ تقریبا39375 روپے بنتے ہیں۔اس اعتبار سے آپ پر زکوۃ دینا فرض اور واجب ہے،کیونکہ آپ کے پاس اس سے زیادہ رقم موجود ہے۔لیکن زکوۃ دیتے وقت آپ دو تولہ سونے کی قیمت تقریبا ایک لاکھ بھی اس میں شامل کریں گے اور اپنا ڈیڈھ لاکھ کا قرض نکال دیں گے۔اب آپ کے پاس تقریبا ساڑھے تین لاکھ روپے بچ جائیں گے ،جن کی آپ کو اڑھائی فیصد کے حساب سے زکوۃ دینی ہے۔جو 8750 روپے بنتی ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |