السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
محمد سعید بن عبدالعزیز فیصل آباد سے دریافت کرتے ہیں کہ ہم نے اپنی بہن کا نکاح اس کی صغر سنی میں کسی سے کردیا ہے لیکن ہماری بہن نے بلوغ کے بعد وہاں رہنے سے انکارکردیا ہم نے مقامی مصالحتی کونسل سے تنسیخ نکاح کے احکام حاصل کرلئے پھر سول جج سے بھی ڈگری لی نیز ہوئی کورٹ اور سپریم کورٹ نے بھی سول جج کے فیصلے کو برقرار رکھا ۔اب ہم اپنی بہن کی رضا مندی سے اس کی شادی کسی دوسری جگہ کرنا چاہتے ہیں اس کے لئے شرعی فتویٰ درکار ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شریعت اسلامیہ نے نکاح جیسے اہم معاملہ میں فریقین کی اجازت اور رضا مندی کو بنیادی شرط قرار دیا ہے۔ پھر صغرسنی میں ہونے والا نکاح صرف اس صورت میں برقرار رہ سکتا ہے۔ کہ لڑکی سن شعور کو پہنچنے کے بعد اپنی رضا مندی کا اظہار کرے اگر وہ بلوغ اور سن تمیز کے بعد اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کردیتی ہے۔ تو اسے اپنا نکاح ختم کرنے کا اختیار ہے۔اگر لڑکا طلاق نہ دے تو عدالتی چارہ جوئی سے تنسیخ نکاح کا فیصلہ لینا چاہیے۔صورت مسئولہ میں مقامی مصالحتی عدالت اور سول جج سے تنسیخ نکاح کا فیصلہ ہوچکا ہے۔ پھر ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے بھی اس فیصلے کی توثیق کردی ہے۔ اب لڑکی کا نکاح اس کی رضا مندی سے کسی مناسب جگہ پر کیا جاسکتا ہے۔ تاکہ لڑکی اپنی زندگی کے باقی ایام باعزت طور پر گزار سکے۔آخر میں ہم یہ کہنا ضروری خیال کرتے ہیں کہ نکاح کے معاملات جلد بازی اور جزباتی انداز سے طے نہیں کرنے چاہیں بلکہ زندگی کے ا س بندھن کو نہایت سنجیدگی اور پوری چھان پھٹک کے بعد سر انجام دینا چاہیے تاکہ نکاح کے بعد آنے والی زندگی خوش اسلوبی اور باہمی محبت واتفاق سے گزرے اصل معاملات تو اللہ کے ہاتھ میں ہوتے ہیں تاہم ہمیں حکم دیاگیا کہ ہم ایسے معاملات انتہائی غوروخوض کے بعد سرانجام دیں۔(واللہ اعلم بالصواب)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب