السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
شجاع آباد سے ہدا یت اللہ سوال کر تے ہیں کہ ایک لڑکی کا نکاح ہوا ایک سا ل کے بعد اس کا خا و ند پا گل ہو گیا وہ عرصہ پا نچ سا ل سے پا گل خا نہ میں ہے ایسے حالات میں لڑکی کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے ہے ؟کیا اسے نکا ح ثا نی کر نے کی اجا زت ہے ؟اس سلسلہ میں شرعی فتو ی در کا ر ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن کر یم نے شو ہر کو پا بند کیا ہے کہ وہ اپنی بیو ی کے سا تھ اچھے طریقے سے زند گی بسر کر ے ارشاد با ر ی تعا لیٰ ہے :" عورتو ں کے سا تھ بھلے طریقے سے زندگی بسر کرو ۔(4/ النسا ء :19)
یہی وجہ ہے کہ عورتو ں کے حقوق کو پا ما ل کر تے ہو ئے انہیں تکلیف دینے کی غرض سے رو کے رکھنا صریح ظلم ہے اللہ تعا لیٰ فر ما تے ہیں کہ محض ستا نے کے لیے انہیں مت رو کو یہ زیا دتی اور ظلم ہے ۔(2/البقرۃ :231)
صورت مسئولہ میں عرصہ پا نچ سا ل سے بیو ی کے حقوق پا ما ل کیے جا رہے ہیں اس لیے بیو ی کو شر عاً یہ حق ہے کہ وہ شو ہر کے دیو انہ ہو نے کی بنا پر بذریعہ عدا لت تفریق حا صل کر سکتی ہے تا کہ وہ کسی منا سب جگہ پر آبا د ہو سکے اگر چہ بعض ائمہ کرا م نےبیو ی کے متعلق گجا ئش نہیں رکھی کہ وہ شو ہر کے پا گل ہو نے کی وجہ سے تفریق کا مطا لبہ کر ے تا ہم ائمہ ثلا ثہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے نز دیک عورت کو یہ حق ہے کہ وہ قا ضی کی عدا لت میں درخوا ست دے کر تفریق کا مطالبہ کر ے اور پا گل شو ہر کی زو جیت سے علیحدگی حا صل کر ے بشر طیکہ دیوانگی اس در جہ کی ہو کہ اس کی مو جو د گی میں بیو ی کا شو ہر کے سا تھ رہن سہن نا ممکن ہو فقہائے کرا م نے جنو ن کے متعلق کچھ تفصیل بیان کی ہے کہ اگر جنو ن مسلسل اپنی اصل حا لت پر قا ئم رہتا ہے اور مر یض کو کسی وقت بھی افاقہ نہیں ہو تا اس صورت میں عدا لت کو بلا مہلت تفریق کا حکم دے دینا چا ہیے اور اگر جنو ن کی یہ حا لت نہیں یعنی دیوا نگی ہمیشہ طا ر ی نہیں رہتی بلکہ کبھی کبھی افا قہ بھی ہو جا تا ہے تو اس صورت میں علا ج کے لیے ایک سا ل تک مہلت دی جا ئے اگر اس مد ت میں شفا یا ب نہ ہو سکے تو عدا لت کو خا و ند بیو ی کے در میا ن علیحدگی کرا دینی چا ہیے تا کہ بیو ی کی زند گی مز ید بر با د نہ ہو اس سلسلہ میں یہ وضا حت کر نا بھی منا سب ہے کہ جنو ن جب ظا ہر ہو تو عورت کو تفریق طلب کر نے کا حق ہو گا صورت مسئولہ میں خا و ند عر صہ پا نچ سا ل سے پا گل خا نہ میں ہے لہذا بیو ی کو مز ید تنگ نہیں کیا جا سکتا بلکہ اسے فو راً خا وند کی زو جیت سے الگ کر دیا جا ئے تا کہ زند گی کے بقیہ ایا م آرام اور سکو ن سے گزار سکے بیو ی کو چا ہیے کہ وہ عدا لت کی طرف رجو ع کر ے جب عدالت کی طرف علیحدگی کی ڈگری جا ر ی ہو جا ئے تو عدت پو ری کر نا ہو گی عدت کے بعد اسے نکا ح ثا نی کر نے کی اجا ز ت ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب