سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(321) دولہا کے گلے میں ہار لٹکانا

  • 11571
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1132

سوال

(321) دولہا کے گلے میں ہار لٹکانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جہانیاں منڈی سے محمد  جما ل لکھتے ہیں  کہ  مند رجہ  ذیل  سوالات  کا جوا ب  مطلو ب  ہے ؟

(الف ) دولہا  کے گلے  میں رو پو ں  اور پھو لو ں  کا ہا ر ڈا لنا  شر عاً کیسا ہے ؟ اگر  دولہا  اسے  پسند  نہ کر ے  لیکن  دوست  واحباب  زبردستی  ڈا ل  دیں  تو اس  میں  کیا  حر ج  ہے ؟

(ب) کیا ولیمہ  کے لیے  بیو ی  سے مقا ر بت  شر ط ہے ؟ بعض  علما  فر ما تے  ہیں  کہ یہ ضروری  نہیں ہے وضا حت  فر ما ئیں ۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دین اسلا م ہمیں سا دگی  اعتدال  پسند ی تعلم  دیتا  ہے ایسے  اخراجات  جو انسا ن  کی حقیقی ضروریا ت  کے علا وہ  اٹھتے  ہو ں  نیز اپنی  دولت  کو مفید  کا مو ں  کے بجا ئے  غلط  کا مو ں  پر صرف  کر نا کفر  ان نعمت  ہے جس کے متعلق  قیا مت  کے دن  با ز پر س  ہو  گی  قرآن  کر یم  نے اس  طرح  اسراف  و تبد یر  کر نے  والو ں  کو شیطا ن  کے بھا ئی  قرار  دیا  ہے ارشاد  باری  تعالیٰ ہے کہ "فضو ل  خرچی  نہ  کرو کیو ں کہ فضو ل  خرچی  کر نے والے  شیطا ن  کے بھا ئی ہیں ۔(17/بنی اسرآئیل:27)

دولہا  کے گلے  میں روپو ں اور پھو لو ں  کے ہا ر  پہنانا  بھی اسی قسم سے ہے اس کے علا وہ  فخر  و مبا ہا ت  اور نما ئش  وریا کا ری بھی ہے جسے اللہ تعالیٰ  نے فر ما یا ۔رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ریا  کا ری  کو شر ک  خفی  اور شرک  اصغر  قرار  دیا  ہے اس بنا  پر عقل  مند انسا ن  ایسے  خو شی  کے مو قع  پر بھی  اعتدال  کے دا من کو ہا تھ  سے نہیں چھو ڑتا خو د رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم ر آپ کے صحا بہ  کرا م  رضوان ا للہ عنہم اجمعین  اس قسم کے نما ئشی  کا مو ں سے نفرت  کر تے تھے  دولہا  کو چا ہیے  کہ وہ  اپنے دوست  و احباب  کو ایسے کا مو ں سے اجتنا ب  کی تلقین  کر ے  اگر  کچھ  جنو نی  اور جذبا تی  دوست  اس کے  گلے میں ہا ر ڈال دیتے ہیں  تو اسے چا ہیے  کہ انہیں  اتار دے  کیو ں  کہ ان  کو اتار دینا  تو اس کے  اختیا ر  میں ہے  ویسے  بھی نو ٹو ں  کے ہا ر خرید نا  شر عی  طو ر پر جا ئز نہیں ہیں ۔لہذا شنا خت  وا متیا ز  کا بہا نہ  بنا کر  احکا م  شر یعت  کا خو ن  نہیں کر نا چا ہیے  اللہ تعا لیٰ  نے اگر  دولت   دی  ہے تو  اسے غلط  مصرف  پر استعمال نہیں کر نا چا ہیے ۔؟

حا فظ ابن  حجر  رحمۃ اللہ علیہ  نے لکھا ہے کہ ولیمہ کے وقت  کے متعلق  سلف میں اختلاف  پا یا جا تا  ہے کہ  مقا ربت سے پہلے  یا بعد  ما لکی حضرات مقا ربت کے بعد  ولیمہ  کر نا  مستحب  قرار  دیتے ہیں ۔(فتح البا ری :9/241)

ہما را رجحا ن بھی یہی ہے لیکن اسے ولیمہ  کے لیے شر ط قرار دینا صحیح  نہیں ہے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے یہی  معلو م  ہو تا  ہے کہ ولیمہ  مقا ر بت  کے بعد  کر نا  چا ہیے  حضرت  انس   رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بیا ن  کر تے  ہیں ۔ کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم جب حضرت  زینب بنت جا ش   رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے نکا ح کے بعد  مقا ربت  کر چکے تو دعوت ولیمہ کے لیے  لو گو ں  کو اپنے  گھر  بلا یا (صحیح بخا ری :کتا ب النکا ح با ب الو لیمہ  حق ) حضرت  امام  بیہقی   رحمۃ اللہ علیہ   نے اس حدیث پر با یں الفاظ  عنوا ن قائم  کیا ہے :" با ب وقت  الولیمہ " (بیہقی ؛7 /260) اگر رخصتی  کے بعد  خا و ند  بیو ی  کے جمع  ہو نے  سے پہلے  بلا  ضرورت  و مجبوری  ولیمہ  کر دیا  جا ئے  تو یہ  غیر  مسنو ن  طو ر  پر  ولیمہ  کی ذمہ  داری  سے عہد ہ  بر آہو نا  ہے ۔؟

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:341

تبصرے