سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(306) متوفی کا ترکہ

  • 11556
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 799

سوال

(306) متوفی کا ترکہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

فیصل آباد سے محمد دین لکھتے ہیں۔ہماری ایک عزیزہ فوت ہوگئی ہے۔اس کی تین لڑکیاں اور چچا کی اولاد (لڑکے اور لڑکیاں) موجود ہے متوفیہ کی جائیداد سے کس کوکتنا حصہ ملےگا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں مرحومہ کی جائیداد سے دو  تہائی کی حقدار اس کی بیٹیاں ہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:''اوراگر اولاد صرف لڑکیاں ہوں(یعنی دویا) دوسے زیادہ توکل ترکہ میں ان کا 3/2) ہے۔(4/النساء:11)

لڑکیوں کو ان کا حصہ دینے کے بعد جو ایک   تہائی 3/1 باقی ہے۔اس کی حقدار چچا کی نرینہ اولاد ہے۔ حدیث میں ہے :'' کہ مقررہ حصہ لینے والے ورثاء سے جو ترکہ  بچ جائے وہ میت کے قریبی مذکر رشتہ داروں کے لئے ہے۔''(صحیح بخاری :الفرائض 6732)

سوال میں زکر کردہ ورثاء   میں چچا کی نرینہ اولاد ہی مذکر قریبی رشتہ دار ہے لہذا بیٹیوں کو دینے کے بعد جو   ترکہ باقی بچتا ہے وہ انہیں دیا جائے۔سہولت کے پیش نظر میت کی کل منقولہ جائیداد کے نو حصے کرلیے جائیں ان میں دو د حصے تینوں بیٹیوں کو اور باقی تین حصے چچا کی نرینہ اولاد کے لئے ہیں چچا کی مادینہ اولاد یعنی لڑکیوں کو اس سے کچھ نہیں ملےگا۔

واضح رہے کہ صورت مسئولہ میں ضابطہ وراثت اس وقت جاری ہوگا جب میت کی تجہیز وتکفین اور دفن کے اخراجات نیز قرض کی ادائیگی ہوجائے اور اگر کوئی وصیت وغیرہ ہے تو اسے بھی کل جائیداد کے 3/1 سے پورا کردیا جائے صورت مسئولہ بایں طور ہے۔

میت/9 بیٹی 2 بیٹی 2 بیٹی 2 چچاذاد نرینہ اولاد 3 چچازاد مادینہ اولاد محروم

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:328

تبصرے