سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(304) وراثت کی تقسیم

  • 11554
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 799

سوال

(304) وراثت کی تقسیم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیلیانوالہ ضلع  گوجرانوالہ سید نور حسین دریافت کرتے ہیں  ایک آدمی  فوت ہوگیا اس کے پسماندگان میں دو بیٹیاں اور دو بھائی اور ایک بہن ہے اس کی وراثت سے ورثاء کو کتنا کتنا حصہ ملے گا؟کتاب وسنت کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بشرط صحت  سوال واضح ہوکہ صورت مسئولہ میں دونوں بیٹیوں کو 3/2 ملے گا باقی 3/1 بہن بھائی اس طرح تقسیم کریں گے کہ ایک بھائی کو بہن سے دو گنا ملے  ارشاد ربانی ہے۔''اگر اولاد میت لڑکیاں ہی ہوں(یعنی دویا9 دو سے زیادہ توکل  ترکہ میں سے ان کا دو تہائی ہے۔''(4/النساء:11)

بہن بھائیوں کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے:

''اور اگر بھائی اور بہن یعنی مرد اور عورتیں ملے جلے وارث ہوں تو مرد کا حصہ دو عورتوں کے حصے کے برابر ہے۔''(4/النساء:176)

سہولت کے پیش نظر کل منقولہ وغیر منقولہ جائیداد کے پندرہ حصے کرلیے جائیں 3/2 یعنی دس حصے دونوں بیٹیوں کو اور باقی میں سے دو دو حصے دونوں بھائیوں کو اور ایک بہن کودے دیا جائے۔وھو الموفق للصواب

میت 3/15 دو بیٹیاں10(5+5) دو بھائی 2+2 ایک بہن 1

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:327

تبصرے