سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(299) وصیت کی ہوئی رقم سے پوتا کو حصہ دینا

  • 11549
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 826

سوال

(299) وصیت کی ہوئی رقم سے پوتا کو حصہ دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

شجاع آباد سے مختار احمد  لکھتے ہیں۔ کہ ایک عورت نے فوت ہونے سے کچھ عرصہ قبل مبلغ پچاس ہزار ر و پے کسی کے پاس بطور ا مانت رکھے۔ اور وصیت کی کہ اس رقم میں سے مبلغ بیس ہزارمیرے چھوٹے بیٹے کو دے دینا تاکہ اس کے ہاں رہنے سہنے کھانے پینے او  ر میری دیکھ بھال کرنے کا احسان مجھ پر نہ رہے باقی تم کسی مدرسہ یا  مسجد کو بطور صدقہ جاریہ دے دینا جبکہ ا سکے پانچ بیٹے اور پانچ بیٹیاں زندہ ہیں۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس رقم کو کیسے  تقسیم کیا جائے؟نیز جو رقم مسجد یا مدرسہ کےلئے مختص ہے۔اس سے کچھ حصہ متوفیہ کی پوتی کو دیا جاسکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یاد رہے کہ اسلامی ضابطہ وصیت کے مطابق اپنے وارث کو وصیت نہیں کی جاسکتی اور نہ ہی ایک  تہائی سے زیادہ وصیت کرنا درست ہے۔ اس طرح کسی ناجائز  کام کرنے کے لئے وصیت کرنا بھی جائز نہیں  صورت مسئولہ میں تین باتیں ناجائز ہیں:

1۔اپنے بیٹے کے لئے وصیت کی گئی ہے جبکہ وہ اس کا شرعی و ارث ہے۔

2۔ایک تہائی سے زیادہ وصیت کی  گئی ہے۔

3۔دوسرے و رثائ کو محروم کیا  گیا ہے۔

قرآن کریم کی ہدایت کے  مطابق ا س قسم کی وصیت نافذ ا لعمل نہیں ہوسکتی۔ جب تک اس کی اصلاح نہ کرلی جائے اس کا حل یہ ہے کہ مبلغ  پچاس ہزار میں سے ایک تہائی نکال کر باقی رقم اس کی اولاد میں تقسیم کرلی جائے قانون و راثت کے مطابق باقی رقم کے پندرہ حصے بنا کر دو حصے فی لڑکا اور ایک حصہ فی لڑکی کے حساب سے بقیہ رقم تقسیم ہوگی۔شرعی وصیت کے مطابق ایک تہائی رقم مسجد یامدرسہ ہی کودے دی جائے۔ اگر ورثاء رضا مند ہوں تو اپنے حصوں سے یتیم پوتی کا  تعاون کریں۔مسجد یا مدرسہ  کی رقم سے غریب پوتی کو دینا درست نہیں۔نیز جوکچھ اس نے کھایا پیا ہے وہ بیٹے کاماں پر احسان نہیں جس کا بدلہ  رقم کی صورت میں دیا جانا ضروری ہو بلکہ یہ اس کی زمہ داری تھی۔جو اس نے ادا کی ہے۔اگرچہ یہ زمہ داری دوسرے بیٹوں پر بھی عائد ہوتی تھی۔ جس کی ادائیگی میں انھوں نے کوتاہی کی واضح رہے کہ یہ تمام معاملاتک وہی شخص سر انجام دے  گا۔ جس کے پاس رقم بطور امانت پڑی ہے۔(واللہ اعلم)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:323

تبصرے