السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیاکسی بھی وقت جھوٹ بولنامباح ہے۔"اخوکم شوکت"
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جاننا چاہیے کہ جھوٹ کی حرمت کی علت لوگوں کےدرمیان فساد اور خیانت ہے تو جب کسی بات میں مصلحت راجح ہویا مصلحت ہی مصلحت ہوا اوروہ جھوٹ ہو تو جائز ہے ان شاءاللہ۔کیونکہ بخاری مسلم کی حدیث میں ثابت ہے جیسےمشکوٰۃ (2/412)میں ام کلثوم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتی ہیں کہ فرمایا:رسولؐ نے کہ لوگوں کے درمیان صلح کرانےکے لیےجھوٹ بولنے والا جھوٹا نہیں ہے۔کیونکہ وہ خیر کی بات کہتا ہے اور خیر کی بات لے جاتا ہے۔
اور المسند(6/459)اورترمذی(2/183)میں اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہاسے روایت ہے وہ کہتی ہیں کہ رسولؐ نےفرمایاجھوٹ تین چیزوں کے علاوہ حلال نہیں ہے۔ (1) ۔ آدمی اپنی بیوی کو راضی کرنے کے لیے جھوٹ بولے۔(2)۔لڑائی میں جھوٹ بولنا۔(3)۔لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لیے جھوٹ بولنا۔
امام احمدؒنے(6/404) میں ام کلثوم بنت عقبہ رضی الللہ عنہا سےروایت لاتے ہیںو وہ کہتی ہیں کہ رسولؐ نے تین چیزوں میں جھوٹ بولنے کی رخصت دی ہے۔
1۔:لڑائی میں۔2۔:لوگوں میں اصلاح کے لیے۔3۔:مرد کا اپنی بیوی کو جھوٹ کہنا۔
اور ایک روایت میں ہے مرد کا اپنی بیوی سے بات کرنے میں،اور عورت کا اپنے خاوند کے ساتھ بات کرنے میں۔جیسے کہ الصحیحہ(2/74)میں ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب