سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(94) لفظ لواطت كا استعمال

  • 11519
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2368

سوال

(94) لفظ لواطت كا استعمال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

شیخ السید عبدالسلام رستمی حفظہ اللہ نےان احادیث کے بارے میں پوچھا جن سے کلمہ اللواطۃ کے استعمال کاجواز مترشح ہوتا ہے تو میں نے اسے اسی طرح ہی پایا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام احمد ؒ اپنی مسند(2/2100186)میں لاتے ہیں ہمیں حدیچ سنائی عبداللہ نے وہ کہتے ہیں ہمیں حدیث سنائی میرے والد نے وہ کہتے ہیں انہیں حدیث سنائی عبدالرحمن نے وہ کہتے ہیں کہ انہیں خبر دی ھمام نے قتادہ سے انہوں نے عمروبن شعیب سے انہوں نےاپنے والد سے،انہون نے اپنے دادا سے کہ یقیناًنبیؐ نے فرمایا، یہ لواطت صغریٰ ہے یعنی آنا آدمی  کا  اپنی بیوی کی دبر میں "پھر فرمایا امام احمد بن حنبل نے کہ ہمیں حدیث سنائی عبداللہ نے انہوں نے کہا مجھے حدیث سنائی میرےوالد نے اس نے کہا ہمیں حدیث سنائی عبدالصمد نے انہوں نے کہا ہمیں حدیث سنائی ھمام نے اس نے کہا ہمیں حدیث سنائی قتادہ نے عمروبن شعیب سے انہوں نے اپنے والد انہوں نے اپنے دادا سے یقیناً نبیؐ نے فرمایا، اس  شخص کے بارے میں جو اپنی بیوی کے پاس آتا ہے(جماع کرتا ہے)اس کی دبر میں تو یہ لوطیت صغریٰ"ہے۔

اور آپ کی دوسری روایت میں ہے وہ کہتےہیں ہمیں حدیث سنائی عبداللہ نے انہوں نے کہا مجھے حدیث سنائی میرے والد نے انہوں نے کہا ہمیں حدیث سنائی ھمام نے انہوں نے کہا قتادہ سے پوچھا گیا اس شخس کے بارے میں جو اپنی بیوی کی دبر میں جماع کرتا ہے تو (جواب میں)یہی ذکر کیا،

اور روایت کیا اسے احمد اور بزار نے اور طبرانی نے اوسط میں احمد اوربزار کے راوی صحیح کے راوی ہیں۔

اور امام ابن کثیر ؒ نے(1/263)میں کہا ہے:یہ موقوف ہے عبداللہ بن عمرو کا قول ہے اور یہی میرے نزدیک صحیح ہے ،"اور امام بیہقیؒ نے سنن کبریٰ (7/19) میں اسی سے مرفوعاً سند صحیح کے ساتھ روایت کیا ہے۔امام البانیؒ نے غایۃالمرام رقم: (234) میں کہا ہے،نکالا اسے اماماحمد نے (712۔210)میں۔

لیکن ھیثمی اورمنذری کا یہ قول عجیب ہے کہ عمروبن شعیب اور ان کے آباء شیخین کے راویوں میں سے نہیں ہیں۔

اورنکالا امام احمد نے (1/3179 انہوں نے کہا ہمیں حدیث سنائی عبداللہ نے،انہوں نے کہا مجھےحدیث سنائی میرے والد نے انہوں نے کہا ،ہمیں حدیث سنائی یعقوب نے اس نے کہا ہمیں حدیث سنائی میرے والد نے ابن اسحاق سےاس نے کہا ہمیں حدیث رضی اللہ عنہما سے انہوں نے کہا کہ فرمایا:

رسولؐ نے یہ بات (لوطیت کے بارے میں)تین بار کہی۔یہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول ہے اور ابن اسحاق مدلس ہےاور اس نے صراحۃ حدثنا کہا ہے۔

اورامام ابوداودؒ نے(2/257)کتاب الحدود میں برقم(4463)میں کہا ہے ہمیں حدیث سنائی اسحٰقبن ابراھیم راھویہ نے انہوں نے کہا ہمیں حدیث سنائی عبدالزاق انہوں نے کہا ہمیں خبر دی ابن جریج نے،انہوں نے کہا ہمیں خبر دی ابن خثیم نے انہوں نے کہا میں نے سنا سعید بن جبیراور مجہد سے وہ دونوں حدیث بیان کرتے تھے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس غیر شادی شدہ مرد کے بارے میں جو لوطیت پر پکڑا جائے فرمایا:رجم کیا جائے، موقوف سنداً صحیح ہے۔

جیسے کہ صحیح ابی داود میں (3/844) ہے۔یہاں دو جزء(رسالے)ہیں اول جزءابن عساکر کا مفعولیت کی حرمت کے بارے میں ہے اور دوسری کتاب ابو محمد کی ذم اللواط" ہے دونوں مطبوع ہیں دیکھی جا سکتی ہیں۔

ابن ابی شیبہؒ نے (5329) میں کچھ آثار نقل کئے ہیں جو ہمارے قول پر دلالت کرتے ہیں۔

اور اسی طرح مصنف عبدالرزاق(7/426)اور محلیٰ لابن حزم (11/115)میں بھی ہے تو اس لفظ کا استعمال جائز ثابت ہوا۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ الدین الخالص

ج1ص200

محدث فتویٰ

تبصرے