السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس حدیث کے بارے میں بتائیں جسے بحر الرائق نے ذکر کیا ہےکہ’’جس نے چالیس قدم جنازہ اٹھایا اس کے چالیس کبیرہ گناہ بخش دئے جائیں گے ۔کیا یہ صحیح ہے ۔اخوکم : عبدالمالک اکاخیل کھوری،اتوار 29ذوالقعدہ 1414ھ۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
لا حولا ولا قوة الاباللہ ۔
یہ حدیث بہت ضعیف ہے صاحب البحر الرائق نے (2؍207-208) میں بدائع ذکر کیا ہے اور شرح منیہ میں ابوبکر البخاری نے روایت کیا ہے کہ حاشہ (1؍833) میں ہے اور اسی طرح ان کے بعض بض سے حدیث کی طرف اشارہ کئے بغیر نقل کرتے رہتے ہیں اور یہ حدیث صحیح نہیں کیونکہ اس میں علی بن سارہ راوی ضعیف ہے –اور اس حدیث کو منکر کہا گیا ہے جیسے کہ ذھی نے کہا ،مراجعہ کریں احکام الجنائز اور اس کی تعلیق (249)اس حدیث کو ضعیف الجامع میں (برقم5566-802) وارد کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ بہت ضعیف ہے اور السلسلہ الضعیفہ:(4؍365)رقم(1891) میں ہے ،اسے منکر کہا گیا ہے اور علی مذکور کے بارے میں علماء کے اقوال ذکر کئے ہیں لیکن الفاظ ان کے قریب قریب ہیں-
تو یہ حال ہے فقہ کی کتابوں کا جو غث و سمین سے بھری ہیں اور سہ تقلید جامد کا اثر ہے کہ جس میں تحقیق نہیں کی جاتی-لیکن یہاں ایک اور حدیث صحیح بھی ہے جو غسل میت کی فضیلت میں ہے ابو رافع روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جس نے کسی مسلمان کو غسل دیا اور اسے چھیائے رکھا تو اللہ تعالی اس کی چالیس بار مغفرت فرمائے گا-اور جو قبر کھود کر اسے اس میں چھپائے گاتو قیامت تک کے لیے اسے مسکن کا اجر جاری کر دیا جائے گا جو اسے دیا ہے اور جو اسے کفن پہنائے گا تو اللع تعالی اسے قیامت کے دن جنت کا ریشمی لباس پہنائے گا‘‘-حاکم(1؍354-362) بیہفی(3؍395) ھیثمی نے مجمع الزوائد(3؍21) میں کہا ہے اس کے رواۃ قابل حجت ہیں-امام ابن جحر نے درایہ (ص140) میں اس کی سند کو قوی کہا ہے ،منذری نے (4؍176)میں ھیثمی جیسا قول کہا ہے –جیسے کہ احکام الجنائز(ص:51) میں ہے امام طبرنی نے الکبیر میں بلفظ’’اربعین کبیرۃ‘ روایت کیا ہے اور سند اس کی شرط مسلم کے مطابق صحیح ہے ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب