سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(286) عہد شکنی قابل مواخذہ

  • 11503
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 899

سوال

(286) عہد شکنی قابل مواخذہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آزاد  کشمیر  سے ابو بکر  لکھتے ہیں  کہ ایک  عورت  مسماۃ رشید ہ خا تون  فو ت  ہو گئی  پسما ند گا ن  میں سے  اس کا شو ہر  جمیل  دو بیٹیا ں جمیلہ اور حمیدہ  والد عبد الرشید  اور والدہ رحمت  خا تو ن  مو جو د ہیں  پھر  ایک ما ہ  بعد  اس کی  بیٹی  جمیلہ  بھی  فو ت ہو گئی  اب  ان کا ترکہ  کیسے تقسیم ہو گا ؟ نیز مسماۃ رشیدہ جب  بیما ر ہو ئی تو اس کا علا ج  والدین  نے قرض لے کر کرا یا  اس کے شو ہر  جمیل  نے وعدہ  کیا تھا  کہ میں اس کے علا ج  پر اٹھنے والے اخرا جا ت  ادا کروں گا لیکن  وہ اب  اپنے وعدے سے منحرف ہے  کیونکہ مسما ۃ رشیدہ کیجا ئیداد سے شوہر کا حصہ اس کی بیو ی کے علا ج  پر  اٹھنے والے اخرا جا ت  کے عو ض رکھا جا سکتا ہے  اس کا علا ج مر حو مہ  کے والدین  نے کروا یا  تھا کہ  ہمیں اس کی جا ئیداد سے جو حصہ ملے گا وہ ہم کسی یتیم بچی  کی شا دی پر خرچ کر دیں گے اس کے شو ہر نے بھی یہی کہا تھا  کہ میں بھی اپنے حصہ کا سب کچھ  اللہ کی راہ میں دیتا ہو ں  لیکن  اب اس نے تمام سا ز و سامان  اپنے والدین کے  گھر  پہنچا دیا ہے کیا اس سے اللہ کے ہا ں  اس عہد  شکنی کا موخذاہ ہو گا ؟ کتا ب و سنت کی رو شنی  میں جوا ب دیں ۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ دراصل  تین سوالا ت  ہیں تر تیب  دار ان  کا جو اب حسب ذیل ہے : (1)علم فرائض  کی اصطلا ح  میں اس طرح کی  تقسیم  در تقسیم کو مناسخہ کہا جا تا ہے صورت  مسئولہ میں دو دفعہ  تقسیم  کا عمل  کر نا ہو گا  پہلے فو ت ہو نے والی مسما ۃ رشیدہ  کا تر کہ  تقسیمہو گا  پھر اس کے بعد  فو ت  ہو نے والی  اس کی بیٹی  جمیلہ  کو ملنے والا حصہ موجو د  ورثا ء پر تقسیم کیا جا ئے گا ۔پہلی تقسیم   کے مطا بق  خا و ند  جمیل  کو 4/1،والدعبدالرشیدکو 6/1،والدہ ر حمت خا تو ن کو بھی 6/1 ،اور دو نو ں بیٹیوں کو 3/2 یعنی  بیٹی جمیلہ کو 3/1 ملے گا ۔ دوسری  تقسیم  کے مطا بق بیٹی جمیلہ کو ملنے  والا حصہ 3/1 مو جو د  ورثا ء  پر تقسیم  ہو گا جس کی صورت یہ ہے  کہ جمیلہ کی نانی  رحمت خا تو ن کو 3/1 کا 6/1 اور با قی  اس کے با پ  جمیل  کو عصبہ  ہو نے  کی حیثیت  سے 3/1 کا 6/5 ملے گا  اس کی بہن حمیدہ  اور  نانا عبدالرشید  کو اس دوسر ی  تقسیم سے کچھ نہیں ملے گا  اور انہیں  محروم  قرار دیا جا ئے گا  اب نانی  رحمت  خا تو ن کا 3/1 کا 6/1۔18/ملتا ہے  اسے 6/5=18/5نیز  اسے اپنی  بیو ی  مسما ۃ رشیدہ سے بھی 4/1ملا تھا لہذا اس کا مجمو عی  حصہ 4/1۔+18/5=19/36ہے اب  مو جو د ہ ورثا ء  کے حصو ں کی نسبتیں  حسب ذیل  ہیں ۔

جمیل۔36/19،19،حمیدہ3/121،عبدالرشید 6/1،6رحمت خا تو ن 18/4۔8۔36/45،

اب درج  با لا تفصیل  کے مطا بق  مر حو مہ  کی منقو لہ  اور غیر منقو لہ  جائیداد کا حسا ب  لگا  کر اس کے 45حصے کر لیے جا ئیں  ان میں 19جمیل کو 12 حمیدہ کو 6 عبد الرشید کو اور 4رحمت خا تو ن کو دے دئیے  جا ئیں  ۔

(2)نکا ح کے بعد  بیو ی  کا نا ن  و نفقہ  اور دیگر  اخرا جا ت  خا و ند  کے ذمہ ہیں ارشا د  با ر ی تعا لیٰ  ہے کہ عورتو ں  کا حق (مرد وں پر ) ویسا  ہی جیسے  دستو ر  کے  مطا بق (مردو ں کا حق )عورتو ں  پر ہے ۔(2/البقرۃ :228)

نیز حدیث میں خا وند  کے ذمہ کھانا  لبا س اور دیگر  اخرا جا ت  ہیں  بیو ی  کے حقوق میں سے یہ بھی  ہے کہ جب بیو ی بیما ر ہو جا ئے تو اس کے  علا ج  پر اٹھنے  والے  اخراجات  خا و ند  اداکرے  گا خا ص  طو ر پر  صورت  مسئولہ  میں  جب خا و ند  نے اس با ت  کا  اقرار بھی کیا ہے کہ میں  اس پر اٹھنے والے اخرا جا ت  ادا کرو ں  گا اگر وہ اس  عہد و پیمان  کے بعد اس کی  ادا ئیگی  میں پس  و پیش  کرتا  ہے تو والد تو اولدین کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ اس کی بیو ی  کی  جا ئیداد  سے ملنے والا حصہ اخرا جا ت  کے  بد لے  رکھ  لیں  اور اسے  کچھ  نہ دیں  بشر طیکہ  اس کا حصہ اٹھنے  والے  اخرا جا ت  سے زائد  نہ ہو  بیو ی  کے والدین ایسا  کر نے  سے عند  اللہ  ما خو د نہیں ہو ں گے کیونکہ اپنا حق لینے کے لیے  مجبو راً یہ اقدام کر رہے ہیں ۔

(3)والدین کی یہ سوچ  بڑی  دانشمدانہ ہے کہ ہم اپنی  بچی  سے ملنے  والے حصہ کو کسی  یتیم  بچی  کی شا دی  پر خرچ  کر دیں  گے اور شوہر کا  عہد  کرنا بھی قابل تحسین تھے کہ وہ بھی اپنے حصے  کی تمام  رقم  فی سبیل اللہ  خرچ کر دے گا لیکن یہ وعدہ  کر نے  کے بعد  اس نے  جو کردار  ادا کیا ہے  وہ انتہا ئی  قا بل مذمت اور لا ئق  نفرت  ہے ارشا د بار ی  تعا لیٰ ہے :" اور اپنے  وعدے  کو پو را  کرو  کیو نکہ  عہد  کے متعلق  ضرور  پو چھا  جا ئے گا(17/بنی اسرآئیل :34)

اس آیت کے پیش نظر  خا و ند  نے عہد  شکنی  کا ارتکا ب  کیا ہے  وہ  عند اللہ  قابل  مو اخذہ ہے والدین  کو چا ہیے  کہ وہ خا و ند کی اس  زیا دتی  پر صبر کریں  اور اپنی بچی  کے  ایصا ل ثواب  کے لیے  حسب  وعدہ اپنے  پرو گرا م کو پا یہ  تکمیل  تک پہنچا نے کے لیے  خا وند کی اس عہد  شکنی کو آڑ ے  نہ آنے دیں  اللہ تعا لیٰ  ہم سب کی آخرت  ژمر  آور بنا ئے ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:309

تبصرے