السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
فتح پو ر سے عبد السلا م بھٹی لکھتے ہیں کہ ایک آدمی مبلغ سا ڑ ھے سات لا کھ رو پیہ تر کہ چھو ڑ کر فو ت ہو ا پسما ند گا ن میں سے ایک بیٹی اور دوبیٹے ہیں اس جا ئیداد کو کیسے تقسیم کیا جا ئے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآنی ضا بطہ میرا ث کے مطا بق بیٹے کو بیٹی سے دو گنا حصہ دیا جا ئے گا صورت مسئو لہ میں چو نکہ ایک بیٹی اور دو بیٹے ہیں اس لیے کل جا ئیداد کے پا نچ حصے کر لیے جا ئیں پھر ایک حصہ بیٹی کے لیے اور دو حصے دو نوں بیٹیو ں کو دے دئیے جا ئیں ارشاد با ر ی تعا لیٰ ہے :" اللہ تعا لیٰ تمہیں او لا د کے متعلق حکم دیتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑ کیو ں کے حصے کے برابر ہے ۔(4/النسا ء :11)
اس آیت کی روشنی میں مذکو ہ جا ئیداد کو در ج ذیل نقشہ کے مطا بق تقسیم کر دیا جا ئے : لڑکا ۔2لڑکا 2۔لڑکی ۔1چو نکہ جا ئیداد سا ڑھے سات لاکھ رو پیہ ہے اس لیے تین تین لا کھ دو نو ں لڑکو ں کے لیے اور ڈیڑھ لا کھ لڑکی کو مل جا ئے گا ۔(واللہ اعلم با لصواب)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب