سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(258) مرحوم کے ورثاء بھتیجا اور بھتیجی

  • 11474
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1943

سوال

(258) مرحوم کے ورثاء بھتیجا اور بھتیجی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

منکیرہ سے پروفیسر سعید مجتبیٰ لکھتے ہیں کہ ایک شخص فو ت ہوگیا پسماندگان میں سے صرف دو بھتیجے اور ایک بھتیجی بقید حیات(یہ آپس میں حقیقی بہن بھائی ہیں)مرحو م کی جائیداد تینوں میں  تقسیم ہوگی۔ یا صرف بھتیجے حق دار ہوں گے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح ہو کہ صورت مسئولہ میں مرحوم کی جائیداد کے حقدار صرف بھتیجے ہوں گے۔بھتیجی کو کچھ نہیں ملے گا میت کے ورثاء میں کوئی ایسا رشتہ دار زندہ نہیں ہےجوزوی الفروض یعنی مقررہ حصہ لینے والوں میں سے ہو اس صورت میں عصبہ تمام جائیداد کے وارث ہوتے ہیں۔بھتیجے اس  پوزیشن میں نہیں ہیں کہ وہ اپنی بہن  کو عصبہ بغیرہ بناسکیں کیونکہ اس کے لئے تین شرائط کا ہونا ضروری ہے جو حسب زیل ہیں۔

1۔وہ مؤنث مقررہ حصہ لینے والی ہوزوی الارحام سے نہ ہو جیسا کہ حقیقی پھوپھی کوحقیقی چچا عصبہ نہیں بنائے گا۔کیونکہ پھوپھی مقررہ حصہ لینے والوں سے نہیں ہے بلکہ اس کا  تعلق زوی الارحام سے ہے۔بیٹا بیٹی کو اور حقیقی یا پدری بھائی اپنی بہن کو عصبہ بنائے گا۔کیونکہ بیٹی اور بہن مقررہ حصہ لینے والوں سے ہیں۔

2۔ مؤنث کو عصبہ بنانے والے کے لئے ضروری ہے کہ وہ مؤنث کے ساتھ درجہ میں مساوی ہو جیساکہ بیٹا میت کی پوتی کو عصبہ نہیں بنائےگا۔بلکہ وہ بیٹے کی موجودگی میں محروم ہوگی اسی طرح حقیقی بھتیجا میت کی حقیقی بہن کو عصبہ نہیں بنائے گا۔ کیونکہ وہ  درجہ میں اس کے مساوی نہیں ہے۔اس صورت میں بھتیجا محروم ہوگا اور بہن کوحصہ ملے گا۔

3۔ مؤنث کوعصبہ بنانے والا رشتہ کی مضبوطی اور قوت میں بھی مؤنث کے  برابر ہویہی وجہ ہے کہ پدری بھائی میت کی حقیقی بہن کو عصبہ نہیں بنائےگا۔کیونکہ حقیقی بہن کا رشتہ پدری بھائی کے مقابلہ میں زیادہ قوی اورمضبوط ہے۔علمائے وراثت کا کہنا ہے کہ صر ف چار رشتہ دار ہی اپنی بہنوں کو عصبہ بناتے ہیں۔بیٹا پوتا حقیقی بھائی اور پدری بھائی ان کے علاوہ کوئی رشتہ داری  اپنی بہنوں کو عصبہ نہیں بنا سکیں گے۔بلکہ علماء کا یہ قول بھی بہت مشہور ہے کہ چار ورثاء اپنی بہنوں کو عصبہ نہیں بناسکیں گے۔چچا مطلق طور پرخواہ حقیقی ہو یا پدری چچا زاد بھائی حقیقی بھائی کا بیٹا اور پدری بھائی کا بیٹا اس کی وجہ یہ  ہے کہ مذکورہ رشتہ داروں کی تمام بہنیں زوی الارحام سے ہیں۔اس  تفصیل سے معلوم ہوا کہ صورت مسئولہ میں بھتیجے اپنی بہن کو عصبہ بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں وہ دونوں ہی اپنے چچا کی جائیداد کے حقدار ہوں گے۔مرحوم کی بھتیجی وراثت سے محروم ہوگی۔(واللہ اعلم)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:288

تبصرے