سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(257) مرحوم کے ورثاء سے اپنا حصہ طلب کرنا

  • 11473
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 923

سوال

(257) مرحوم کے ورثاء سے اپنا حصہ طلب کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وزیر آباد سے محمد علی دریافت کرتے ہیں کہ ایک شخص کی بیوی تین لڑکے اور پانچ لڑکیاں ہیں۔ا س نے ا پنی زندگی میں دو لڑکوں اور بیوی کو اپنی جائیداد کا وارث ٹھرادیا اور باقی ورثاء کو محروم رکھا اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیا اس شخص کے مرنے کے بعد مرحوم ورثاء اپنا حصہ طلب کرسکتے ہیں یا اس کے محروم کرنے وہ محروم ہی رہیں گے۔نیز مندرجہ بالا ورثاء کے درمیان جائیداد کی شرعی تقسیم کیا ہوگی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب  میں ورثاء میں جائیداد تقیسم کرنے  کے  متعلق ایک تفصیلی ضابطہ بیان فرمایا ہے۔جس میں کسی کو ترمیم واضافہ کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ کسی انسان کو یہ حق نہیں کہ وہ اپنی مرضی سے جسے چاہے وارث بنادے۔اورجسے چاہے محروم ٹھرا دے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایسے شخص کے  متعلق فرمایا  ہے۔''جو شخص اپنے وارث کو وراثت سے  محروم کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن جنت کی وراثت سے محروم کردیں گے۔''(ابن ماجہ کتاب الوصایا)

مذکورہ شخص نے اپنی زندگی میں تقسیم جائیداد کا جو طریق کار اپنا یا ہے۔وہ بالکل غلط اورخلاف شرع ہے۔ اس کے محروم کردینے سے کوئی شرعی وارث محروم نہیں ہوگا۔بلکہ وہ مذکورہ بالا وعید کاسزاوار ہوگا۔ا س بنا پر جن ورثاء کو محروم ٹھرایا گیا ہے۔وہ باقاعدہ اس کی جائیداد کے حق دار ہیں بشرط  یہ کہ اس کی موت کے وقت وہ زندہ موجود ہوں۔ اور انھیں اپنی وراثت کے مطالبے کا پورا پورا حق ہے۔ ورثاء کے حصص بایں طور ہوں گے۔ کہ بیوی کو کل جائیداد کا8/1 دینے کے بعد باقی جائیداد کے حق دار اس کے بیٹے اور بیٹیاں ہیں۔وہ آپس میں باقی 8/7 جایئداد اس طرح تقسیم کریں کہ ایک لڑکے کو لڑکی کے مقابلے میں دو گنا حصہ ملے سہولت کے پیش نظر اس کی منقولہ      وغیر منقولہ جائیداد کے 88 حصے کرلیے  جائیں۔جن میں 8/1 یعنی گیارہ حصے بیوی کو دے دیئے جائیں اور باقی 77 حصے اولاد میں1:2 کی نسبت سے تقسیم کردیئے جایئں ایک لڑکے کو 14 حصے اور لڑکی کو 7 حصے دیے جایئں اس طرح لڑکوں کے کل حصص 42 اور لڑکیوں کے 35 حصے ہوں گے۔(واللہ اعلم بالصواب)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:288

تبصرے