سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(256) عزیزہ کے ترکہ کی تقسیم

  • 11472
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 830

سوال

(256) عزیزہ کے ترکہ کی تقسیم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سیالکوٹ سے محمداکرم سوال کرتے ہیں۔ کہ ہماری ایک عزیزہ فوت ہوچکی ہے۔اسکے ورثاء میں سے خاوند تین بیٹیاں اور اس کے چچا کی نرینہ اولاد موجود ہے اس کی جائیداد کیسے تقسیم ہوگی۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآنی ضابطہ وراثت کے مطابق  خاوند کو 4/1 کیونکہ مرحومہ کی اولاد موجود ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:'' اگربیویوں کی اولاد نہ ہو تو تمھیں ان کے ترکہ سے چوتھا حصہ ملے  گا۔''(4/النساء :12)

تین بیٹیوں کو کل جائیداد کا 3/2 حصہ ملے گا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:

''اگر لڑکیاں دوسے زیادہ ہوں تو انہیں ترکہ کا دوتہائی حصہ ملے گا۔''(4/النساء :11)

ان حقداروں کا حصہ دینے کے بعد اگر کچھ بچے تو چچا کی نرینہ اولاد کو دے دیا جائے۔ حدیث میں ہے:'' مقررہ حصہ لینے والوں کو ان کا حق دے دیا جائے۔اگر ان سے کچھ باقی رہے تو وہ میت کے قریبی تر رشتہ داروں کا ہے۔''(صحیح بخاری)

سہولت کے پیش  نظرکل جائیداد کے36حصے کرلیے جائیں ان میں سے 9 حصے خاوند کو 8'8 حصے تینوں بیٹیوں کو اور تین حصے چچا کی نرینہ اولاد کو دیئےجائیں صورت مسئولہ یو ں ہوگی۔

میت/36= خاوند 9۔بیٹی 8۔بیٹی8۔چچا کی نرینہ اولاد 3۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:287

تبصرے