السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عارف والاسے محمد اجمل لکھتے ہیں کہ ایک پرایئویٹ کمپنی کی زرعی ادویات فروخت کرنے کے لئے چار یا پانچ سو ڈیلر ہیں۔ اس کمپنی نے زرعی ادویات کی خرید بڑھانے کے لئے ایک انعامی سکیم تیار کی ہے کہ ہر ڈیلر سے ایک لاکھ روپیہ ایڈوانس لے کر انہیں زرعی ادویات مہیا کی جائیں پھر ہر ڈیلر کو ایک کلر ٹی وی اور اسلام آباد ہوٹل میں ایک دن کا قیام مع طعام پیش کیا جائے گا۔نیز 10 عدد موٹرسائیکل بزریعہ قرعہ اندازی دیئے جائیں گے کیا اس طرح''انعام'' بذریعہ قرعہ اندازی دینا جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
واضح رہے کہ اس طرح کی انعامی سکیمیں کسی انسانی ہمدردی کے پیش نظر نہیں ہوتیں۔ بلکہ مختلف کمپنیاں اپنی مصنوعات کو فروغ دینے اور مارکیٹ میں ان کی خریدوفروخت بڑھانے کے لئے ایسا کرتی ہیں۔بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسی دوسری کمپنی کو ناکام کرنے کےلئے انعامی سکیموں کااجراء کردیا جاتا ہے۔تاکہ لوگوں کارجحان کمپنی کی مصنوعات کی طرف زیادہ ہوجائے اس میں منافع کی شرح اس قدرزیادہ ہوتی ہے کہ اس سے انعامات وغیرہ نکال کر ڈھیروں بچت ہوتی ہے۔ صورت مسئولہ میں اگر کمپنی کسی دوسری کمپنی کو ناکام نہیں کرناچاہتی اوراپنے تمام ڈیلروں سے مساویانہ سلوک کرتے ہوئے اور ٹی وی کی بیماری کو اس انعامی سکیم سے نکال کرتے ہوئے برابر مراعات تقسیم کرتی ہے تو کس حد تک جواز کی گنجائش ہے۔ لیکن قرعہ اندازی کے زریعے ان کی تقسیم محل نظر ہے کیوں کہ شریعت میں قرعہ اندازی کو وہاں برقرار رکھا گیا ہے۔ جہاں استحقاق میں سب برابر ہوں لیکن تمام کو حق دینے کےلئے فیصلہ نا ممکن یا مشکل ہو جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں بذریعہ قرعہ اندازی کسی ایک زوجہ محترمہ کو اپنے ساتھ لے جاتے تھے ظاہر ہے کہ سفر میں ظاہر ہے کہ سفر میں اپنے خاوند کے ہمراہ جانے میں تمام ازواج برابر استحقاق رکھتی ہیں۔لیکن اس پر عمل ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔ بنا بریں قرعہ اندازی سے فیصلہ کیا جاتا صورت مسئولہ میں ایسا نہیں ہے۔ کیونکہ 10 عدد موٹرسائیکل لینے میں تمام ڈیلر استحقاق نہیں رکھتے۔نیز کمپنی کے لئے اس کے متعلق فیصلہ کرنا نا ممکن یا مشکل نہیں ہے بلکہ وہ اتنی مالیت کی کئی ایسی چیزیں ا پنے ڈیلروں کودے سکتی ہیں جو قرعہ اندازی کے بغیر تمام کو برابر تقسیم ہوسکتی ہوں۔ ہمارے نزدیک توانھیں انعام قراردینا بھی صحیح نہیں ہے کیونکہ انعام میں مندرجہ زیل چیزوں کا ہونا ضروری ہے۔
1۔انعام حسن کارکردگی یااعلیٰ خدمات کا صلہ ہوتا ہے۔جبکہ اسی طرح کی انعامی سکیموں میں کوئی کارکردگی یا خدمات نہیں دیکھی جاتیں۔
2۔انعام حاصل کرنے والے سے کچھ اصول نہیں کیا جاتا جب کہ اس انعامی سکیم میں شمولیت ک لئے ایک لاکھ روپیہ ایڈوانس برائے ادویات جمع کراناضروری ہے۔
3۔انعام میں کچھ وجو ہ ترجیح ہوتی ہیں۔ جب کہ مذکورہ اسکیم کی بنیاد محض اتفاق ہے۔ اس بناء پر اس قسم کی شمولیت میں گریز کیا جائے۔(واللہ اعلم بالصواب)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب