السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
لاہور سے ثریا لکھتی ہیں کہ رمضا ن المبا رک میں اعتکا ف کر نا بہت بڑی فضیلت ہے اس کے متعلق عورتو ں کو کیا حکم ہے ؟ کیا وہ مسجد میں اعتکا ف بیٹھیں یا گھر میں رہتے ہو ئے اس فضیلت کو حا صل کیا جا سکتا ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شرعی اصطلا ع میں اعتکا ف کا مطلب یہ ہے کہ رمضا ن المبا رک کے آخری دس دن مسجد کے اندر عبا دت میں گزار ے جا ئیں اور یہ دن اللہ کے ذکر کے لیے مختص ہوں اس کےلیے بنیا دی طور پر شر ط یہ ہے کہ اعتکا ف مسجد میں ہو نا چا ہیے ارشا د با ر ی تعا لیٰ ہے :" کہ جب تم مسا جد میں معتکف ہو تو اپنی بیو یو ں سے مبا شر ت نہ کر و۔(البقرۃ :187)مسجد بھی ایسی ہو نی چا ہیے جس میں نما ز با جما عت اہتمام ہو حضرت عائشہ رضی ا للہ تعالیٰ عنہا فر ما تی ہیں :" کہ جس مسجد میں نما ز با جما عت ادا کر نے کا بندو بست ہو وہا ں اعتکا ف ہو تا ہے ۔(سنن ابی داؤد الصیا م 2473) پھر اس مسجد میں جمعہ کی ادا ئیگی کا بھی انتظا م ہو حضرت عا ئشہ رضی ا للہ تعالیٰ عنہا ہی فر ما تی ہیں کہ اعتکا ف اس مسجد میں ہو نا چا ہیے جہا ں جمعہ ادا ہو تا ہے (سنن بیہقی ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مد ینہ میں اعتکا ف کیا اور آپ کا اعتکا ف مسجد میں ہو تا تھا حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں اعتکاف کر تے تھے (صحیح بخا ری :الاعتکا ف 2028)امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے متعلق ایک عنوا ن قائم کیا ہے کہ اعتکا ف کہا ں ہو ؟پھر مسجد میں اعتکا ف کر نے کی احا دیث پیش کیا ہیں ۔(ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ الصیا م 2465)
اعتکا ف کے متعلق مردو ں اور عورتوں کے احکا م میں کو ئی فرق نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ ازو اج مطہرات رضی ا للہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمرا ہ مسجد میں اعتکا ف کیا ہے حتی کہ ایک زو جہ محترمہ کو استحا ضہ کا عا رضہ تھا وہ آپ کے ہمرا ہ مسجد میں اعتکا ف کر تی تھیں ۔(صحیح بخا ری :الحیض3)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ اعتکا ف کا پرو گرا م بنا یا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مسجد میں ایک خیمہ کا بند و بست کیا گیا حضرت عا ئشہ رضی ا للہ تعالیٰ عنہا نے اپنے لیے مسجد میں خیمہ لگایا اس طرح دیکھا دیکھی حضرت حفصہ رضی ا للہ تعالیٰ عنہا اور حضرت زینب رضی ا للہ تعالیٰ عنہا نے بھی خیمے لگا دیئے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں اتنے خیمے دیکھے تو آپ نے تما م خیمو ں کو اکھا ڑ دینے کا حکم دیا اور فر ما یا :" کہ اسی اندا ز سے تم نیکی تلا ش کر نا چا ہتی ہو اگر گھر میں اعتکا ف جائز ہوتا تو آپ انہیں اپنے گھرو ں میں اعتکا ف کر نے کا حکم دے دیتے آپ نے ایسا نہیں کیا بلکہ اپنے اعتکا ف کا بھی پرو گرا م ختم کر یا حتی کہ ما ہ شوال میں اس کی قضا دی اور دس دنو ں کا اعتکا ف کیا ۔(صحیح بخا ری :الاعتکا ف 2034)
اس سلسلہ میں جمہو ر محدثین کا یہی مو قف ہے کہ عو رتو ں کا گھرو ں میں اعتکا ف کر نا درست نہیں ہے کیو نکہ اللہ تعا لیٰ نے اعتکا ف کو بھی مسجد کے سا تھ جو ڑ دیا ہے اور گھرو ں میں اعتکا ف کر نا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زواج مطہرات رضی ا للہ تعالیٰ عنہا اور دیگر صحا بہ کرا م رضوان اللہ عنہم اجمعین کے عمل کے خلا ف ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفا ت کے بعد بھی ازواج مطہرا ت نے مسجد میں ہی اعتکاف کیا ہے عورتو ں کے لیے اعتکا ف کر نا جا ئز ہے لیکن وہ اپنے خاوند یا کسی دوسر ے محر م کے ہمراہ مسجد میں اعتکا ف کر ے اگر اکیلی اعتکا ف کر نا چا ہتی ہے تو خا و ند یا سر پر ست کی اجا ز ت سے ایسا ہو سکتا ہے اس کے علا وہ کسی قسم کے فتنے کا اندیشہ یا دیگر آدمیو ں سے خلو ت کا خطرہ نہ ہو اس پر فتن دور میں بہتر ہے کہ عورت گھر میں رہتے ہو ئے اللہ کی عبا دت کر ے لیکن گھر میں بیٹھ کر عبا دت کر نا شرعی اعتکا ف نہیں ہو گا کیو نکہ اس کے لیے مسجد کا ہو نا ضروری ہے
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب