سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(338) دعا سے بے اعتنائی نہیں کرنی چاہیے

  • 1139
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1115

سوال

(338) دعا سے بے اعتنائی نہیں کرنی چاہیے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر تم بارش کی دعا نہ بھی کرو، تو بارش نازل ہو جائے گی، اس کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

میں یہ کہتا ہوں کہ اس بات کے کہنے والے کے بارے میں مجھے بہت زیادہ خطرہ محسوس ہوتا ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَقالَ رَبُّكُمُ ادعونى أَستَجِب لَكُم...﴿٦٠﴾... سورة الغافر

’’اور تمہارے پروردگار نے فرمایا ہے کہ تم مجھ سے دعا کرو، میں تمہاری (دعا) قبول کروں گا۔‘‘

اللہ سبحانہ و تعالیٰ حکیم ہے اسی حکمت ومصلحت کے پیش نظر کبھی کبھار وہ بارش کو مؤخر کر دیتا ہے تاکہ لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم کے کس قدر شدید محتاج ہیں اور ان کے لیے اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی ملجأ اور مأویٰ نہیں ۔ ان ناگفتہ بہ حالات میں اللہ تعالیٰ لوگوں کی دعا کو بارش کے نازل ہونے کا سبب بنا دیتا ہے اور اگر لوگوں کی دعا کے باوجود بارش نہ ہو تو اس میں بھی اللہ تعالیٰ کی کوئی نہ کوئی حکمت ومصلحت پنہاںہوتی ہے کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ زیادہ علم والا، زیادہ حکمت والا اور اپنے بندوں پر اس قدر رحم فرمانے والا ہے کہ وہ بندے خود بھی اپنے اوپر اس طرح رحم نہیں کر سکتے جس طرح اللہ سبحانہ وتعالیٰ ان کو رحمت سے نوازتا رہتا ہے۔ بسا اوقات انسان بہت دعا کرتا ہے مگر وہ قبول نہیں ہوتی، پھر دعا کرتا ہے اور وہ قبول نہیں ہوتی اس کے بعدوہ پھر دعا کرتا ہے اور وہ قبول نہیں ہوتی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا ہے:

«يُسْتَجَابُ لِأَحَدِکُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ يَقُولُ دَعَوْتُ فَلَمْ يُسْتَجَبْ لِی»(صحيح البخاري، الدعوات ، باب يستجاب للعبد ما لم يجعل ، ح: ۲۷۳۵)

’’تم میں سے ایک شخص کی دعا کو قبول کیا جاتا ہے، جب تک وہ جلدی نہ کرے (جلدی کا مفہوم یہ ہے) کہ وہ کہے کہ میں نے دعا تو کی تھی مگر میری دعا قبول نہیں ہوئی۔‘‘

اس صورت میں وہ اکتا کر دعا ہی کو ترک کر دیتا ہے۔ والعیاذ باللہ! حالانکہ انسان جب دعا کرتا ہے تو اسے ایک ایک لفظ کا اجر و ثواب ملتا ہے کیونکہ دعا کرنا تو عبادت ہے، لہٰذا دعا کرنے والا ہر حال میں فائدے میں ہے بلکہ حدیث میں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا ہے کہ جس شخص نے دعا کی، اسے تین باتوں میں سے ایک ضرور حاصل ہو جاتی ہے:

(۱)          یاتواس کی دعا قبول ہو جاتی ہے یا

(۲)         اس سے کوئی بہت بڑی مصیبت دور کر دی جاتی ہے یا

(۳)         اسے قیامت کے دن کے لیے ذخیرہ کر لیا جائے گا۔ جامع الترمذی، الدعوات، باب فی انتظار الفرج وغیر ذالک، حدیث: ۳۵۷۳۔

میں اپنے اس بھائی کو جس نے یہ الفاظ کہے ہیں کہ اگر تم بارش کی دعا نہ بھی کرو تو بارش نازل ہو جائے گی، یہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرے کیونکہ یہ بہت بڑا گناہ ہے (اور) دعاء کرنے کے بارے میںاللہ تعالیٰ کے حکم کی صریح خلاف ورزی ہے اور اللہ سے دشمنی اور مخالفت مول لینی ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ330

محدث فتویٰ

تبصرے