سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(60) غزوات نبی کی فلم بنانا جائز نہیں

  • 11386
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1499

سوال

(60) غزوات نبی کی فلم بنانا جائز نہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا نبی ﷺاور ان کے صحابہ ﷢ کے غزوات کی فلم بنانی جائز ہے؟جس طرح بعض اسلامی ملکوں میں بنائی گئی ہیں ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

باللہ عزوجل التوفیق۔یہ مکروہ ہے کہ جس کا انکار ہر مسلمان پر فرض ہے اور اس فلم کا دیکھنا کبیرہ گناھوں میں سے ہے کیونکہ تصاویر اگرچہ نبی ہی  کی کیوں نہ ہوں اس کا استعمال حرام ہے کیونکہ اس میں رسول اللہ ﷺکی اہانت ہے اور اس امت امین اور صالح سلف کی اہانت ہے کیونکہ یہ ذہنی عکاسی ہوتی ہےحقیقی نہیں او رصحابہ کی حقیقی عکس بندی نہیں ہوئی ۔

قبیح صورتیں پیش کر کے اسے ابو بکر ﷜عمر ﷜اور اللہ کی تصویریں قرار دیتے ہیں اور یہ ایسا منکر ہے کہ مسلمان کے لیے اس کا کرنا جائز نہیں ۔یہ ان دجالوں کی کار ستانی ہے جو مسلمانوں کے ذہنوں کو اور دین فاسد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور محمد ﷺاور صحابہ رضوان اللہ تعالی  علیھم کی توہین راسخ کرنا چاہتے ہیں ۔

بلکہ میں کہتا ہوں کہ تمام فلمیں ،سینما ،سکوپ ،ٹیلی ویثزن اور ریکارڈوغیرہ کا استعمال کبائر میں سے ہے جب کہ اس پر گانے یا فحاشی دیکھی سنی جائے ۔یہ ان مہلک بیماریوں میں سے ہیں کہ جن سے صحت یابی نہیں ہو سکتی ،اور ان خیث چیزوں برے اثرات ہیں اور جن گناہوں کی بھر مار ہے جسے اللہ ہی بہتر جانتا ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دلوں میں اس کی قباحت ونفرت بٹھادی ہے مسلمانوں تم کیوں  اللہ تعالی کا قول  مدنظر نہیں رکھتے ،[قل للمؤمنین یغضومن ابصارھم ](نور:30)

’’(مسلمانوں مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہ نیچی رکھیں ‘‘

اور اللہ تعالی کا قول :

﴿وَالحـٰفِظينَ فُر‌وجَهُم وَالحـٰفِظـٰتِ ...٣٥﴾...سورة الاحزاب

(اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والیاں )

تواپنا ،اولاد اور پڑوسیوں کو نقصان ب‎پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہوتو ویڈیو ،ٹیلی ویثرن اور ٹیپ رکھے ۔اللہ تعالی ان ملعون آواز دہ ، مکروہ شکلوں اور مذموم افعال و حرکت پر لعنت فرمائے ۔حدیث میں ہے ،د و آوازیں ملعون ہیں ایک گانے کی آواز اور دوسری سازی کی آواز ‘‘اور اس کی سند صحیح ہے نکالا اسے منذری نے ترغیب :(4؍350)میں اور بزار نے رقم (795)میں راوی اس کے ثقہ ہیں ۔ان منکر کے رد کے لیے رجوع کریں ،فتاویٰ ابن باز(1؍417)۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ الدین الخالص

ج1ص137

محدث فتویٰ

تبصرے