السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا یہ ثابت ہے کہ انبیاء نے محمد ﷺکا امتی ہونے کی دعا کی تھی ؟اس امت کی فضیلت کی وجہ سے (تمہارا بھائی :شوکت )
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ابن جوزی کی کتاب الوفاء (1؍39۔40)میں دیکھا ۔
کعب الاحبار سے مروی ہے انہوں نے ایک یہودی عالم کو روتے ہوئے دیکھا تو فرمایا :آپ کیونکہ رو رہے ہیں ‘ کہنے لگا ’’مجھے کوئی بات یاد آگئی اس لیے رو رہا ہوں ‘‘تو کعب نے کہا اللہ کی قسم اگر میں بتا دوں کہ تمہیں کس چیز نے رلایا ہے تو تصدیق کرو گے ؟اس نے کہا ہاں فرمایا :تجھے اللہ کی قسم کیا تو اللہ کی نازل شدہ (تورات )میں یہ پاتا ہے کہ ’’موسی علیہ السلام نے تورات میں دیکھا تو فرمانے لگے مجھے اس میں ایک ایسی امت کا تذکرہ ملا ہے جو لوگوں کے لیے نکالی گئی بہترین امت وہ امر بالمعروف اور نھی عن المنکر کرتے ہیں ،پہلی اور پچھلی سب کتابوں کو مانتے ہیں وہ گمراہوں سے قتال کرتےہیں یہاں تک کہ دجال کانے سے بھی قتال کریں گے یا اللہ میری امت بنا دے ۔‘‘اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ تو احمد ﷺکی امت ہے ،یہودی عالم نے کہا :ہاں پھر فرمایا :میں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ تو اللہ کی نازل شدہ کتاب میں یہ پاتا ہے کہ موسی علیہ السلام نےتو رات میں نظر دوڑائی اور فرمانے لگے :اے رب میں ایسی امت کا تذکرہ پاتا ہوں جو بہت زیادہ حمد کرنے والے ،سورج کی وعایت کرنے والے ،جب کسی کام کا ارادہ کریں تو قابت قدمی کا مظاہرہ کرنے والے اور کہتے ہیں ان شاءاللہ رکر کے چھوڑیں گے ،یا اللہ میری امت بنا دے ۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا :وہ تو احمد ﷺکی امت ہے ،یہودی عالم نے کہا ہاں (ٹھیک ہے )پھر فرمایا میں تجھے اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا تو اللہ کی نازل شدہ میں یہ پاتا ہے کہ موسی علیہ السلام نے نظر ڈالی اور فرمانے لگے :اے میرے رب میں تو رات میں ایک ایسی امت کا تذکرہ باتا ہوں کہ وہ جب اوپر چڑھتے ہیں تو اللہ اکبر کہتے ہیں او رجب وادی میں نیچے اترتے ہیں تو اللہ کی تعریف کرتے ہیں ،مٹی ان کے لیے طہور ہے او رزمین ان کے لیے مسجد ہے وہ جہاں کہیں ہوں ،جنات سے طہارت کرنے والے ہیں مٹی ان کے لیے پانی کی طرح ہی طہور ہے ،جب انہیں پانی نہ ملے ،وضوء کی وجہ سے وہ (قیامت میں )غر محجل ہونگے با اللہ اسے میری امت بنا دے ،فرمایا:اے موسیٰ!وہ تو احمد ﷺکی لمت ہے ،یہودی عالم نے کہا ہےہاں (درست ہے )فرمایا :میں تجھے اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا تو اللہ کی نازل شدہ کتاب میں یہ پاتا ہے کہ موسیٰ علیہ السلام نے تورات میں دیکھا اور فرمانے لگے اے میرے رب مجھے تورات میں امت مرحومہ کا تذکرہ ملتا ہے جو ضعفاء ہیں او روہ اس کتاب کے وارث بنے گے جو تو نے ان کے لیے چن لی ہے ،ان میں کچھ اپنے اوپر ظلم کرنے والے ہونگے کچھ میانہ رو ہونگے اور کچھ بھلائی کے کاموں میں سبقت کرنے والے ہونگے میں ان سب کو مرحوم (رحم کیے ہوئے )پاتا ہوں یا اللہ اسے میری امت بناا دے ۔
فرمایا :وہ تو احمد ﷺکی امت ہے ،یہودی عالم نے کہا ہاں (درست ہے )۔
پھر فرمایا میں تجھے اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا تو اللہ کی نازل شدہ کتاب میں یہ پاتا ہےکہ موسیٰ علیہ السلام تورات میں دیکھا اور فرمایا اے میرے رب مجھے تورات میں ایک ایسی امت کا تذکرہ ملتا ہے کہ مصاحف ان کے سینوں میں ہوں گے اور وہ نمازوں میں ملائکہ کی طرف صف ہونگے ،مسجد میں ان کی آوازیں شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ کی طرح ہونگی ،کوئی بھی ان میں آگ میں داخل نہ ہو گا سوائے اس کے جو نیکیوں سے اس طرح بیزار ہے یا اللہ اسے میری امت بنا دے ۔
فرمایا یہ تو احمد ﷺکی امت ہے تو یہودی عالم نے کہا ہاں (درست ہے )
جب موسیٰ علیہ السلام محمد ﷺاو ران کی امت کو دی جانے والی خیر پر متعجب ہوئے تو کہنے لگے :کاش میں اصحاب محمد ﷺمیں سے ہوتا ۔تو اللہ تعالی نے انہیں راضی کرنےکے لیے تین آیتیں وحی کی ۔
﴿يـٰموسىٰ إِنِّى اصطَفَيتُكَ عَلَى النّاسِ بِرِسـٰلـٰتى وَبِكَلـٰمى...١٤٤﴾...سورة الاعراف
ارشاد ہوا کہ اے موسیٰ !میں نے پغمبری اور ہمکلامی سے اور لوگوں پر تم کو امتیاز ہے ،(اعراف144)اس قسم کی روایت ابن جوزی وفاء(1؍38)میں مرفوعا لائے ہیں او را س کی سند میں کمزوری ہے ۔
انبیاء کی تعظیم کا لحاظ رکھتے ہوئے اس قسم کے واقعات کرناجائز ہے ۔ اسی طرح معالم التنزیل (2؍205)ابن کثیر (سورۃ اعراف :2؍157)میں بھی ہے
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب