سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(336) اگر نماز خسوف کی ایک رکعت رہ جائے تو.....؟

  • 1137
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1117

سوال

(336) اگر نماز خسوف کی ایک رکعت رہ جائے تو.....؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جس شخص کی نماز خسوف کی ایک رکعت فوت ہوگئی ہو تو وہ اس کی قضا کس طرح ادا کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

جس شخص کی نماز خسوف کی ایک رکعت رہ گئی ہو تو اس کی قضا ادا کرنے کا طریقہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے

ثابت ہے۔ آپ نے فرمایا:

«إِذَا سَمِعْتُمُ الْإِقَامَةَ فَامْشُوا إِلَی الصَّلَاةِ وَعَلَيْکُمْ بِالسَّکِينَةِ وَالْوَقَارِ وَلَا تُسْرِعُوا فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُمْ فَأَتِمُّوا»(صحيح البخاري، الاذان، باب لا يسعی الی الصلاة… ح:۶۳۶ وصحيح مسلم، المساجد، باب استحباب اتيان الصلاة بوقار وسکينة، ح: ۶۰۲9

’’جب تم اقامت سنو تو نماز کے لیے چلو، سکون و وقار اختیار کرو اور تیز تیز نہ چلو۔ نماز کا جتنا حصہ پالو پڑھ لو اور جتنا حصہ فوت ہوگیا ہو تو اسے پورا کر لو۔‘‘

لہٰذا جس شخص کی نماز خسوف کی ایک رکعت رہ گئی ہو، وہ اسے اسی طرح پورا کرے جس طرح امام نے اسے پڑھا تھا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کے فرمان: ’’اسے پورا کر لو‘‘ کے عموم کا یہی تقاضا ہے۔ یہاں ایک اور سوال بھی پیداہوکر سامنے آتا ہے جس کی وجہ سے بہتیرے لوگوں کو بہت سے اشکال پیش آتے ہیں وہ یہ کہ اگر پہلا رکوع فوت ہوگیا ہو تو وہ کیا کرے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ جس کا رکوع اول فوت ہوگیا ہو تو اس کی رکعت فوت ہوگئی، لہٰذا امام کے سلام پھیرنے کے بعد اسے یہ رکعت پڑھنا ہوگی کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کے فرمان ’’اور جتنا حصہ فوت ہوگیا ہو تو اسے پورا کر لو۔‘‘ کے عموم کا یہی تقاضا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ330

محدث فتویٰ

تبصرے