سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(192) روزہ رکھنے کے لیے مانع حیض کی ادویہ استعمال کرنا

  • 11357
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1400

سوال

(192) روزہ رکھنے کے لیے مانع حیض کی ادویہ استعمال کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ام کلثو م  بذریعہ  ای میل  سوال کر تی ہیں  کہ روزے  رکھنے کے لیے مانع ادویا ت  حیض  کا استعما ل  شرعاً کیا حکم   رکھتا ہے ؟ کتا ب  سنت کی روشنی  میں جوا ب دیں ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خو ن حیض ایک  فا سد  ما دہ ہے جسے  روکنا  اچھا نہیں  ہے اگر  کسی عورت  کا صرف  ارادہ ہو کہ میں رمضا ن میں ہی  اپنے روزے مکمل کر لوں  تا کہ میر ے  ذمے ان کا قرض  با قی  نہ رہے  تو یہ  کو ئی مستحسن اقدام نہیں ہے  اس کے علا وہ  اطبا  کی رپو رٹ  ہے کہ  ما نع  حیض  ادویا ت  کا استعما ل  عورت  کے رحم  اعصاب  اور نظا م  خو ن  کے لیے  انتہا ئی  نقصان  دہ ہے  ان کے استعما ل  سے مہینے  کی  عا دت  بھی بگڑ  جا تی  ہے اور جسم نحیف  اور کمزور  پڑ  جا تا  ہے لہذا ہما را مشو رہ یہ ہے  کہ عورتوں کو ان  کے استعما ل  سے اجتناب  کر نا  چا ہیے  اگر چہ ان  کے استعما ل کے بعد  روزے رکھے جا ئیں  گے ان کا  فرض  تو بہر حا ل  ادا  ہو جا ئے گا  البتہ  علما  نے ایسی  ادویا ت  کے استعما ل کو چند شرا ئط کے ساتھ  مشروط  کیا ہے ۔

(1)ان کے استعمال  سے نقصا ن  کا اندیشہ  نہ ہو  اگر  نقصان  کا خطرہ ہے تو  پرہیز کیا جا ئے  ارشاد با ر ی تعا لیٰ  ہے کہ "اپنے  آپ کو  ہلا کت  میں مت ڈا لو ۔2/(البقرۃ:195)

نیز فر ما یا :"کہ اپنے آپ کو ہلا ک  نہ کرو  یقیناً اللہ تعا لیٰ  تم پر بہت مہر با ن  ہے ۔(4/النسا ء  :29)

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے  ہر غیر ضروری  چیز  کے استعما ل  سے منع  فر ما یا  حدیث  میں ہے  کہ نقصا ن  اٹھا نا  اور نقصان  پہنچا نا  دو نو ں  کسی صورت میں جا ئز نہیں ہیں ۔(مسند امام احمد رحمۃ اللہ علیہ :1/313)

(2)خا وند سے اجا زت لی جا ئے  اگر خا وند مو جو د ہو کیو نکہ بعض اوقات  ایسا ہو تا ہے  کہ عورت  عدت  کے ایا م  میں ہو تی  ہے وہ ما نع  حیض  ادویات کے استعما ل سے  ایام عدت  کو طویل  کر نا چاہتی ہے تا کہ  دیر  تک  اس سے نان  و نفقہ  وصول  کیا جا ئے  ایسے حا لا ت  میں  اس سے اجازت لینا ضروری ہے اسی  طرح  اگر ثا بت  ہو جا ئے  کہ ایسی  ادویا ت  کے استعمال  سے حمل  مین رکا وٹ  ہو سکتی ہے  ایسی  حا لت  میں بھی  عورت خا وند  سے اجازت لینا  ضروری ہے  ایسی  ادویا ت  کا استعما ل  اگر چہ  جا ئز  ہے تا ہم  بہتر  ہے کہ  فطرت  سے  چھیڑ چھا ڑ  نہ کی جا ئے  البتہ  اگر کو ئی  مجبو ری  ہو تو  الگ  با ت  ہے  ہما رے  نز دیک  رمضا ن  میں اپنے  روزے  مکمل  کر نے کی نیت  سے  ایسی ادویا ت  استعما ل  کر نا  کو ئی معقو ل  عذر  نہیں ہے (واللہ اعلم)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:214

تبصرے