السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
چیچہ وطنی سے محمد اقبال پو چھتے ہیں کہ مر یض کے لیے قضا یا فد یہ کی کیا حد ہے یعنی وہ کو نسی مر ض ہے جب فدیہ دینا ہو تا ہے اور کس مر ض کی وجہ سے قضا دینا پڑتی ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کسی کو ایسا مر ض لا حق ہو جو مستقل ہو اور اس سے شفا یا بی کی امید نہ ہو تو ایسے مر یض کے لیے فدیہ دینا ضروری ہے یعنی ایک روزہ کے بدلہ میں ایک مسکین کو کھا نا کھلا دے یا گھر میں اوسط درجے کا جو کھا نا تیا ر ہو تا ہے اس کی قیمت ادا کرے اگر ایسی بیما ری ہے جس سے زود یا بدیر شفا یا بی کی امید ہے اور ایسے مر ض کی وجہ سے روزہ رکھنے میں وقت ہے تو روزہ چھو ڑ دے رمضا ن کے بعد جب بھی فرصت ملے تو قضا شدہ روزوں کو گنتی کے حسا ب سے پورا کرے ارشا د با ر ی تعا لیٰ ہے جو کوئی بیما ر ہو یا بحا لت سفر ہو تو اسے چا ہیے کہ دوسرے دنو ں میں گنتی پو ری کر ے ،(یعنی اس دورا ن جتنے روزے رہ گئے ہیں انہیں رمضا ن کے بعد پورا کرے )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب