السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اسلا م آبا د سے محمد صدیق لکھتے ہیں کہ میت کی طرف سے قر با نی دینے کی شر عی حیثیت واضح کر یں ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زندہ کی طرف سے غا ئبا نہ قر با نی کر نا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے جیسا کہ آپ نے حجۃ الوداع کے مو قع پر اپنی بیو یو ں کی طرف سے گا ئے ذبح کی تھی۔(صحیح بخا ری :حدیث نمبر 5548)
میت کی طرف سے قر با نی دینے کے متعلق مجھے کو ئی صحیح اور صریح حدیث نہیں مل سکی البتہ حضرت علی رضی ا للہ تعالیٰ عنہ کے متعلق مر وی ہے کہ وہ جانورو ں کی قر با نی دیتے تھے ایک اپنی طرف سے دوسر ی رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اور فرما یا کر تے تھے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کر نے کا حکم دیا تھا ۔( جا مع تر ندی )
لیکن یہ رو ایت ضعیف ہے کیو ں کہ اس کی سند میں ایک شر یک نا می راوی کثر ت خطا اور سو ء حفظ کے با عث ضعیف ہے اس کے علا وہ اس کے شیخ ابو الحسنا ء مجہو ل ہی ان دو علتو ں کی وجہ سے یہ رو ا یت قا بل حجت نہیں اگر کسی کو اس کی صحت پر اصرار ہو تو وصیت کر نے کی صورت میں میت کی طرف سے قر با نی کی جا سکتی ہے اس کے علا وہ دور کے استدا لا ل وا ستنباط ہیں جن کے متعلق ہمیں شر ح صدر نہیں ہے ۔(عمدۃ القا ری :4/562)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب