السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
فیصل آبا د سے محمد شفیع دریا فت کر تے ہیں کہ خصی جا نو ر کی قربانی کے متعلق شرعاً کیا حکم ہے ؟ بعض لو گو ں کا خیا ل ہے کہ یہ ایک عیب ہے اور قر با نی کا جانور بے عیب ہو نا چا ہیے وجا حت فر ما ئیں ۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قربا نی کے ذر یعے چو نکہ اللہ کا قر ب حا صل کیا جا تا ہے اس لیے قر با نی کا جا نو ر بے عیب ہو نا چا ہیے لیکن قر با نی کے لیے جا نو ر کا خصی ہو نا عیب نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قر با نی کے لیے بعض اوقا ت خصی جا نو ر کا انتخا ب کر تے تھے حدیث میں ہے :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو ایسے مینڈھو ں کی قربا نی دیتے جو گو شت سے بھر پو را اور خصی ہو تے تھے ۔(مسند امام احمد رحمۃ اللہ علیہ 5/196)
اگرچہ بعض اہل علم نے خصی جا نو ر کی قر با نی کو مکرو ہ لکھا ہے لیکن یہ مو قف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسو ۃحسنہ کے خلا ف ہو نے کی وجہ سے ناقابل التفا ت ہے حا فظ ابن حجر عسقلا نی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : "قر با نی کے جا نو ر کا خصی ہو نا کو ئی عیب نہیں ہے بلکہ خصی ہو نے سے گو شت کی عمدہ گی میں اضا فہ ہو جا تا ہے ۔(فتح البا ری :7/10)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب