السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اور میت کے پاس قرآن پڑھنے کا کیا حکم ہے ؟جب میت کو چادر سے ڈھانپا گیا ہو اور لوگوں اس کے آس پاس بیٹھے قرآن کی تلاوت کر رہے ہو ں،تو اس عمل کا ثبوت سنت مطہرہ میں ہے یا نہیں ؟صحیح دلیل کے ساتھ جواب دیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قبر کے پاس قرآن پڑھنے کا ذکر ہم نے جنائز میں کیا ہے کہ یہ بدعت ہے ،اور اس کے دلائل وہاں ذکر کئے ہیں ،جان کنی کے وقت اور میت کے پاس قرآن پڑھنے کا بعض آثار میں ذکر ملتا ہے ہم تحقیق کے ساتھ اس کا ذکر کرتے ہیں:
ابن ابی شیبہ :(3/236)، میں روایت لائے وہ کہتے ہیں ہمیں حدیث سنائی حفص بن غیاث نے وہ مجاہد سے اور شعبی سے کہ انصار میت کے پاس سورۃ بقرۃ پڑھتے تھے ،لیکن اس روایت میں مجاہد قوی نہیں ،اس کا حافظہ آخری عمر میں متغیر ہو گیا تھا جیسے کہ تقریب میں ہے نو حدیث سندا ضعبف ہے ۔
دوم:معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اپنے مردوں کے پاس سورۃ یسین پڑھو‘‘۔ابن ابی شیبہ (2/237)۔
اس کی سند میں ابو عثان اور ان کے والد مجہول ہیں اس لیے حدیث سندا ضعیف ہے ،احمد:(5/26)،مشکوۃ رقم:(1626)۔ معلوم ہوا کہ یہ عمل قابل اعتماد قوی دلیل سے ثابت نہیں تو اس عمل کو سنت قرار دیکر عمل مستمر قرار دینا اچھی بات نہیں اور لوگوں کے اس پر التزام سے خاص کر عوام اور عورتوں کا اس عمل کوواجب طریفہ بنانے سے یہ بدعت بن جاتا ہے تو اس کا ترک کرنا ہی بہتر ہے ۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے زمانے میں بکثرت اموات ہونے کے باوجود ثابت نہیں ،نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ،نہ خلفائے راشدین میں سے کسی نے اس طریقے کا حکم دیا ہے ۔اگر یہ بھلائی کا کام ہوتا تو وہ اسے ہم سے پہلے ضرور کرتے اس کے ساتھ اعمال کا ثواب خصوصا قرآن پڑھنے کا ثواب بخشنے کا مسئلہ مختلف فیہ ہے جیسے اپنی جگہ ہم مفصل بیان کریں گے ۔ان شاء اللہ۔
استحباب شرعی حکم ہے جس کے لیے شرعی دلیل کی ضرورت ہے ،جیسے کہ احکام الجنائز ص:(192۔193)، اور اس کی تعلیق میں آپ دیکھ سکتے ہیں اسی لیے ہم اس عمل کو تاکیدی مستجب قرار نہیں دے سکتے کہ اسے طریق مسلوک سمجھ کر اس کے وجوب کا عقیدہ رکھا جائے ۔البتہ اگر کوئی نزول رحمت وبرکت کی نیت سے میت کے پاس سورۃ یسین پڑھے تو کوئی حرج نہیں بلکہ اس میں متعدد احادیث آئی ہیں۔
حافظ ابن کثیر نے اپنی تفسیر :(3/26)، اور (/563) میں ذکر کیا ہے کہ اسی وجہ سے بعض علماء کہتے ہیں کہ اس سورۃ کی خصوصیت میں سے ہے کہ اگر کوئی مشکل کے وقت پڑھی جائے تو اللہ تعالی آسانی فرما دیتے ہین اور میت کے پاس اسے اس غرض سے پڑھا جائے کہ رحمت وبرکت کا نزول ہو اور جان کنی کا مرحلہ آسان ہو ۔واللہ اعلم ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب