السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
لاہور سے اکرام بھٹی لکھتے ہیں کہ مند ر جہ ذیل رو ایت کے متعلق تحقیق در کا ر ہے کیو نکہ ہما رے وا عظین اسے بکثر ت بیا ن کر تے ہیں جبکہ کچھ علما اسے صحیح نہیں کہتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحا بہ کرا م رضوان اللہ عنہم اجمعین نے آپ سے دریا فت کیا کہ ان قرببا نیوں کی کیا حیثیت ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :" کہ تمہا رے با پ ابرا ہیم علیہ السلام کی سنت ہے انہو ں نے عرض کیا کہ ہمیں اس سے کیا حا صل ہو گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :"تمہیں قربانی کے ہر بال کے بدلے نیکی ملے گی ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس روا یت کو امام ابن ما جہ نے قر با نی کے باب میں بیا ن کیا ہے لیکن یہ رو ایت سخت ضعیف ہے بلکہ بعض محد ثین نے اس کے موضوع ہو نے کا فیصلہ دیا ہے کیوں کہ اس کی سند میں ایک راوی عا ئد اللہ المجا شعی ہے جس کے متعلق علا مہ ذہنی نے امام ابو حا تم رضی ا للہ تعالیٰ عنہ کے حوالہ سے لکھا ہے کہ یہ منکر رو ایا ت بیان کر نے وا لا ہے ۔(تلخیص المستد رک :1/389)
نیز اس کے استا د ابو دا ؤد بن الحا رث الا عمی کو محد ثین نے و ضا ع قرا ر دیا ہے ۔(میز ان الاعتدا ل :4/272)
علا مہ بو صیری نے اس کو مترو ک کہا ہے اور ضع حدیث سے متھم کیا ہے ۔( تعلیق ابن ما جہ :حد یث نمبر 3127)
اس کے متعلق امام ابن حبا ن رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ یہ ایسا راوی ہے جو ثقا ت کے نا م سے مو ضو ع روا یا ت بیا ن کر تا ہے تھا اس کی بیا ن کر دہ روایات بطو ر دلیل درست نہیں ہیں ۔(کتا ب الضعفا ء :3/55)
ابن حبا ن رحمۃ اللہ علیہ نے اس وضا حت کے بعد مذکو رہ روایت کو بطو ر نمونہ پیش کیا ہے محد ث العصر علا مہ البا نی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس روایت کو مو ضو ع قرار دیا ہے ۔(سلسلۃالاحا دیث الضعفیہ:3/157)
امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو معلق یعنی بلا سند بیا ن کیا ہے جو اس روایت کے کمز ور ہو نے کی علا مت ہے الفا ظ یہ ہیں ۔ کہ قر با نی کر نے والے کو ہر بال کے عو ض نیکی ملے گی ۔(جا مع ترمذی)
واضح رہے کہ وہ رو ایت جس میں مند رجہ ذیل مضمو ن بیا ن ہو ا ہے قر با نی قیا مت کے دن اپنے سینگو ں با لو ں اور کھرو ں سمیت آئے گی ۔یہ بھی سخت ضعیف ہے ۔(سلسلۃ الاحا دیث الضعفیہ 2/14)
قر با نی کے فضا ئل و منا قب بے شما ر صحیح احا دیث سے منقو ل ہیں واعظین کو چا ہیے کہ عوا م میں شو ق پیدا کر نے کےلیے انہیں بیا ن کیا جائے اس قسم کی من گھڑت روا یت سے گریز کر نا چا ہیے کیو ں کہ ضعیف اور وضعی روا یا ت سے کسی قسم کا استحبا ب ثا بت نہیں ہو تا بلکہ ان کے بیا ن کر نے پر سخت و عید آئی ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب