السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک سر کاری ملا ز م ہو ں میر ے پا س کو ئی ذا تی مکا ن نہیں ہے میں نے اپنی تنخو اہ میں سے تھو ڑ ی تھو ڑی رقم پس اندا زہ کر کے اقساط پر دو پلا ٹ اس لیے خریدے ہیں کہ ریٹائر منٹ کے بعد ایک کو بیچ کر دوسر ے پر مکا ن تعمیر کر سکو ں کیا ایسے ذاتی استعما ل کے لیے خریدے گئے پلا ٹو ں پر زکو ۃ دینا ضروری ہے اولین فر صت میں جوا ب دیں :(ابو رافع اسلا م آبا د خریدا ری نمبر 5780)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زکو ۃ کے لیے تین شرا ئط جا ئز ہیں :
(1) رقم وغیرہ نصا ب کو پہنچ جا ئے ۔
(2)وہ ضرورت سے فا ضل ہو ،(3)اس پر سا ل گز ر جا ئے
صورت مسئولہ میں پلا ٹو ں کی ما لیت اگر چہ نصا ب کو پہنچتی ہے لیکن وہ ذا تی ضرورت کےلیے خر ید ے گئے ہیں اس قسم کے پلا ٹو ں پر زکو ۃ نہیں ہے ہا ں جو پلا ٹ تجا رتی مفا د کے پیش نظر خر یدے گئے ہو ں ان کی با زا ری قیمت کے مطا بق ہر سا ل زکو ۃ ادا کر نا ضروری ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب