سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(138) نمازِ جنازہ میں صرف ایک طرف سلام پھیرنا

  • 11276
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1651

سوال

(138) نمازِ جنازہ میں صرف ایک طرف سلام پھیرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عبد الغنی بذ ریعہ ای میل سوا ل کر تے ہیں کیا نما زجنا زہ میں صرف ایک ٖطرف سلا م پھیر نا بھی جا ئز ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نما زجنا زہ میں ایک طرف سلا م پھیر نا بھی جا ئز ہے، حدیث میں ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نےایک دفعہ نماز جنازہ پڑھی تو چا ر تکبیر ات کہنے کے بعد آپ نے صرف ایک طرف سلام پھیرا ۔(مستدرک حا کم :1/360)

حضرت عطا ء بن سا ئب سے ایک مر سل روا یت بھی اس کی مؤ ید ہے ۔(بیہقی : 4/43: )

نیز حضرت علی بن ابی طا لب، عبد اللہ بن عمر ، عبد اللہ بن عبا س ، جابر بن عبد اللہ بن ابی اوفیٰ اور حضرت ابوہر یرہ رضی اللہ عنہم  بھی نما ز جنا زہ میں ایک طرف سلا م پھیر تے تھے ۔(مستدرک حا کم : 4/360)

ان روا یا ت و آثا ر کے پیش نظر نما زجنا زہ میں ایک طرف سلا م پھیر نا بھی جا ئز ہے، تا ہم اکثر اور عا م حالات میں ایسا کر نا بہتر نہیں ہے، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فر ما تے ہیں :"کہ تین خصلتوں کو لو گو ں نے چھو ڑ  دیا ہے، حا لا نکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان پر عمل تھا، ا ن میں ایک یہ ہے کہ نماز جنا زہ کا سلام عا م نما زو ں کے اسلا م کی طر ح ہے ۔اور حضرت عبد اللہ بن مسعو د رضی اللہ عنہ سے ہی روا یت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نماز میں دو نو ں طرف سلا م پھیر تے تھے ۔(صحیح مسلم )

لہذا افضل یہی ہے کہ نما ز جنا زہ میں دو نو ں طرف سلا م پھیراجا ئے ۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:168

تبصرے