سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(125) عورت کا نماز ادا کرنے کے باوجود فلم دیکھنا

  • 11260
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1289

سوال

(125) عورت کا نماز ادا کرنے کے باوجود فلم دیکھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اسلام آباد سے آسیہ خاتون لکھتی ہیں کہ ایک عورت جو نماز پنجگانہ پابندی سے ادا کرتی ہے اور باقاعدہ تلاوت قرآن بھی کرتی ہے لیکن ہر وقت اسےفلمی گانوں کوجنون رہتا ہے، اس کے علاوہ وہ ٹی وی پر فلم اور ڈرامہ دیکھنے کا بھی شوق رکھتی ہے۔اپنے سسرال کے ساتھ اچھا سلوک نہیں رکھتی بلکہ طیش میں آکر بعض اوقات وہ اپنے خاوند کو بھی گالیاں دیتی ہے ،اس کی اجازت کے بغیر وہ گھر سے باہر سیروتفریح کے لئے چلی جاتی ہے، ایسی عورت کے متعلق شریعت مطہرہ کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن کریم نے نماز کے بہت سے اوصاف میں سے ایک وصف بایں الفاظ بیان کیا ہے :'' یقیناً نماز فحش اور بُرے کاموں سے روکتی ہے۔''(29/العنکبوت :45)

یعنی نماز کا وصف لازم یہ ہے کہ وہ نمازی کو اخلاقی برائیوں سے روکتی ہے اور وصف مطلوب یہ ہے کہ اسے ادا کرنے والا فحش اور بُرے کاموں سےرک جائے۔اب رہا یہ سوال کہ آدمی نماز کی پابندی کرنے کی باوجود عملاً برائیوں سے باز کیوں نہیں آتا جیسا کہ صورت مسئولہ میں ہے تواس بات کا انحصار خود اس شخص پر ہے جو نماز پڑھتے وقت اصلاح نفس کی تربیت لے رہا ہے۔اگر وہ اس سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہے تو نماز کے اصلاحی اثرات اس پر ضرور مرتب ہوں گے۔اوراگر وہ اس کے برعکس اس کا اثر قبول کرنے کےلئے آمادہ ہی نہیں یادانستہ اس کی تاثیر کودفع کرتا ہے تو ایسے بدبخت کی شقاوت میں کیا شک ہے۔ نماز کی قبولیت کا یہ ایک معیار ہے کہ نماز پڑھنے کے بعد انسان بُرائی کرنے سے رک جائے، ایسے حالات میں یقیناً اس کی نما ز اللہ کے ہاں شرف قبولیت سے نوازی گئی ہے۔سوال میں ذکر کردہ نماز اور تلاوت قرآن کے علاوہ دیگر تمام کام ناجائز اور حرام ہیں۔ایسے حالات میں خاوند کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ خاموش تماشائی بننے کی بجائے اپنی بیوی کو احسن انداز سے وعظ ونصیحت کرے اور گھر میں رہتے ہوئے اپنے اختیارات کواستعمال کرےاور اصلاح احوال کی کوشش کرے۔اس مقام پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ گھر میں ٹی وی کون لایا ہے؟ یہ زہر آلود پودا خاوند کا خود کاشت کردہ ہے۔ اگر وہ اسے گھر میں نہ لاتا تو اس تلخ حقیقت کا خطرہ دیکھنے سے محفوظ رہتا، پھر وہ عورت یہ سب برے کام خاوند کے سامنے کرتی ہے۔آخر وہ کس مرض کا علاج ہے؟ عین ممکن ہے کہ خاوند خود بھی ایسی باتوں کا عادی ہو اور اس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بیوی میں یہ بدعادات پڑگئی ہوں۔ قرآن کریم کی اس نصیحت پر عمل کرنا چاہیے:''ایمان والو!اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال کو آتش جہنم سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔''(66/التحریم :6)

ان حالات کے پیش نظر خاوند کو چاہیے کہ وہ خود اپنی بیوی کی اصلاح کی طرف توجہ دے اور اس سلسلہ میں اپنی ذمہ داری کا احساس کرے۔(واللہ اعلم)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:157

تبصرے