السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
شہداد پور سے عبد الشکور لکھتے ہیں کہ ایک آدمی اپنا گھر بار چھوڑ کر کسی دوسرے علاقے میں ملازمت کے لئے جاتا ہے،کچھ عرصہ بعد ایک دو دن کے لئے گھر آتا ہے۔اس صورت میں اسے نماز پوری ادا کرنا ہوگی یا قصر پڑھنے کی گنجائش ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
فقہائے اسلام نے وطن کی دو اقسام لکھی ہیں:
وطن اصلی :وہ مقام جہاں انسان پیدا ہوا ہے اور اپنے والدین یا اہل وعیال کے ہمراہ وہاں رہائش رکھے ہوئے ہو۔وطن اقامت: وہ مقام جہاں وہ شرعی مسافت سے زیادہ دنوں کے لئے رہائش رکھے ہوئے ہو۔
احکام کے لحاظ سے ان دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے ، لہذا اگر کوئی انسان کاروبا ر کے لئے کسی دوسری جگہ چلا جاتا ہے اور اس کا پہلا گھر (وطن اصلی) بھی موجود ہے تو اس صورت میں جائے ملازمت (وطن اقامت ) اور رہائشی گھر (وطن اصلی )دونوں مقامات پر نماز پوری ادا کرنا ہوگی ،البتہ دوران سفر قصر کی اجازت ہے۔جس مقام پر انسان کی رہائش یا ملازمت یا جائیداد یا اور کوئی ذریعہ معاش ہو وہ اقامت ہی کے حکم میں ہے۔ذاتی مکانات اگرچہ متعدد ہوں اور مختلف مقامات پر ہوں وہاں نماز پوری ادا کرنا ہوگی۔اسی طرح اپنی ذاتی زمین کی دیکھ بھال کے لئے کبھی کبھار جو سفر اختیار کرنا پڑتا ہے دوران سفر قصر اور زمین پر پہنچ کر پوری نماز پڑھنا ہوگی۔ دکانوں ، ذاتی پلاٹوں کی بھی یہی حیثیت ہے۔
صورت مسئولہ میں اگر کوئی ملازم ایک دو دن کے لیے گھر آئے تو اسے اپنے وطن اصلی میں نماز قصر نہیں بلکہ پوری ادا کرنا ہوگی،کیونکہ اس کے ملازمت کے لیے چلے جانے سے اس کی اقامتی حیثیت ختم نہیں ہوگی بلکہ جب تک اس کا مکان یا ذاتی جائیداد موجود ہے وہ اس کی اقامت گاہ ہے، اور نماز کے لئے رعایت مسافر کو ہے مقیم کو نہیں ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب