السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے دو سوال ہیں ایک یہ کہ کیا ایک آدمی کیساتھ دو بہنوں کا نکاح ہوسکتا ہے؟ یا اگر وہ ایک بہن کیساتھ کرے تو کچھ عرصہ بعد دوسری بہن کیساتھ کرلے؟ کافی افواہیں ہیں کہ نہیں ہوسکتا مگر مطمئن جواب کوئی نہیں دیتا یعنی قرآن و سنت کے حوالہ سے! دوسرا آج کل عجیب خبر آگئی کہ کچھ لوگ مردہ نکال کر کھاتے ہیں! پاکستانی قانون میں تو کوئی خاصی سزا نہیں مگر اسلام کیا کہتا ہے؟ برائے کرم قرآن وسنت سے روشنی ڈال کر رہنمائی فرمائیں ۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!بیک وقت دو بہنوں کو ایک آدمی کے نکاح میں رکھنا ناجائز اور حرام ہے ،اللہ تعالی نے حرام رشتوں کی تفصیل بیان کرتے ہوئے فرمایا۔: ﴿وَأَن تَجمَعوا بَينَ الأُختَينِ ...﴿٢٣﴾... سورةالنساء
اور یہ کہ تم دو بہنوں کو جمع کرو یہ بھی حرام ہے۔ ایک ہی وقت میں دو بہنوں کو جمع کرنے کی ممانعت ہے ،اگر ایک فوت ہوجائے یا اسے طلاق دے دی جائے تو پھر دوسری سے نکاح ہو سکتا ہے ،کیونکہ اس صورت دو بہنوں کا اجتماع نہیں ہے۔ جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی تو صحابہ کرام میں سے جن جن کے نکاح میں دو دو بہنیں تھیں انہوں نے ان میں سے ایک ایک کو طلاق دے دی اور ایک ایک کو اپنے پاس رکھ لیا۔ دوسرے جو آپ نے مردہ خوری کے حوالے سے پوچھا ہے تو شرعی اعتبار سے اس کی کوئی سزا موجود نہیں ہے ،لیکن یہ ایک حرام عمل ہے ،کیونکہ اللہ تعالی نے پاکیزہ چیزوں کو حلال اور ناپاک چیزوں کو حرام کیا ہے ،اور مردار کوئی بھی حرام ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے۔ ﴿حُرِّمَت عَلَيكُمُ المَيتَةُ وَالدَّمُ...﴿٣﴾... سورةالمائدة
اللہ نے تم پرمرداراور خون کو حرام کیا ہے۔ ﴿ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبـٰتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيهِمُ الخَبـٰئِثَ...﴿١٥٧﴾... سورةالاعراف
وہ تم پر اکیزہ چیزوں کو حلال اور ناپاک چیزوں کو حرام کرتا ہے۔ نیز یہ عمل احترام انسانیت کے منافی اور خلاف ہے۔جس کی بناء پر یہ حرام اور ناجائز عمل ہے۔ان کو اس قبیح عمل سے روکنے کے لئے کوئی بھی تعزیری سزا دی جا سکتی ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |