السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
محمد یٰسین صدیقی آزاد کشمیر سے پوچھتے ہیں کہ مجھے ننگے سر نماز پڑھنے کی وجہ سے بہت تنگ کیاجاتا ہے کیا شریعت میں ننگے سر نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔نیز بتائیں کہ غیر اہل حدیث کے پیچھے نماز ہوجاتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سر جسم کا ایسا حصہ نہیں ہے جس کا نماز میں ڈھانپنا ضروری ہو، البتہ ننگے سر رہنا انسانی وقار اور شرافت کے خلاف ضرور ہے، اس لئے ہمیشہ ننگے سر نماز پڑھنے کو عادت نہیں بنانا چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عام حالات میں ننگے سر نماز پڑھنے کا ثبوت کسی صحیح اور صریح حدیث سے نہیں ملتا ،اس بنا پر ننگے سر نماز پڑھنا ضروری نہیں اور نہ ہی اس عادت کو اپنے لئے طرۂ امتیاز بنایاجائے۔ نماز کی ادائیگی ایسے لوگوں کی اقتدا میں ہونی چاہیے جن کے عقائد ونظریات کتاب وسنت سے متصادم نہ ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ''امامت کے لئے ایسے افراد کا انتخاب کرو جو تم سے بہتر ہوں'' اس لئے مستقل طور پر غلط عقائد کے حاملین کو امام نہیں بنانا چاہیے ،اگر کبھی کبھار لا علمی کی صورت میں اتفاقاً ایسا ہوجائے تو ان شاء اللہ نماز ہوجائے گی۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب