السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سرگودھا سے محمد یونس انصاری سوال کرتے ہیں کہ دوسری رکعت کے لئے ہاتھوں کے سہارے اٹھنا چاہیے یا مٹھی بند کر کے ،کتاب وسنت کے حوالہ سے اٹھنے کی کیفیت کو وضاحت سے بیان کریں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دوسری ر کعت کے لئے اٹھتے وقت کچھ لوگ اپنے دونوں ہاتھوں پر ٹیک لگا کر اٹھنے کی بجائے سیدھے تیر کی طرح اٹھتے ہیں۔ اور بطور استدلال یہ حدیث پیش کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھوں پر ٹیک لگائے بغیر تیر کی مانند اٹھتے تھے۔
لیکن یہ حدیث من گھڑت اور موضوع ہے،کیوں کہ ا س کی سند میں خصیب بن حجد ر نامی ایک راوی کذاب ہے۔(مجمع الزوائد :2/135)
نیز یہ روایت صحیح بخاری کی اس حدیث کے بھی خلاف ہے جس میں صراحت کے ساتھ یہ بیان کیا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دوسرے سجدے سے اپنا سر مبارک اٹھاتے تو بیٹھتے، زمین پر ٹیک لگاتے، پھر دوسری ر کعت کے لئے کھڑے ہوتے۔اب سوال یہ ہے کہ زمین پر ٹیک لگا کر اٹھتے وقت ہاتھوں کی کیفیت کیا ہو؟ کیا کھلے ہاتھوں اٹھنا چاہیے یا مٹھی بند کرکے کھڑے ہونا چاہیے؟ اس کے متعلق ازرق بن قیس رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ نماز میں جب (دوسری رکعت کے لئے)کھڑے ہوتے تو آٹا گوندھنے والے کی طرح مٹھی بند کرکے زمین پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوتے۔میں نے ان سے اس کے متعلق سوال کیا تو فرمایا:''میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا ہے۔''(غریب الحدیث لابی اسحاق الحربی :2/525)
اگرچہ اس روایت پر ہیثم بن عمران کی وجہ سے اعتراض کیاگیا ہے لیکن امام ابن حبان نے اسے کتاب الثقات میں ذکر کیا ہے۔ (7/577)
محدث العصر علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے حسن قرار دیا ہے۔(سلسلہ الاحادیث الضعیفہ :2/392)
بعض اہل علم نے اس کی توجیہ بھی کی ہے کہ آٹا گوندھتے وقت کبھی کھلے ہاتھ استعمال ہوتے ہیں، لہذا کھلے ہاتھوں سے ٹیک لگا کر اٹھنے کی گنجائش ہے۔لیکن یہ تو جیہ امر واقعہ کے خلاف ہے کیوں کہ کھلے ہاتھوں سے آٹا نہیں گوندھا جاتا بلکہ مٹھی بند کرکے گوندھا جاتا ہے۔لہذا ہماری تحقیق یہی ہے کہ دوسری رکعت سے کھڑے ہوتے و قت مٹھی بند کرکے زمین پر ٹیک لگا کے کھڑے ہونا چاہیے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب