سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(71) ظہر اور عصر کی نماز میں سری قراءت کی حکمت

  • 11200
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2902

سوال

(71) ظہر اور عصر کی نماز میں سری قراءت کی حکمت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

منڈی احمدآباد سے محمد رفیق ساجد کہتے ہیں کہ ظہر اور عصر کی نماز میں سری قراءت کی کیا حکمت ہے۔۔۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ کے اسوہ حسنہ پر عمل کے لئے اس کی حکمتیں تلاش نہیں کرتے تھے، ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ جب کوئی سنت صحیح سند سے ثابت ہوجائے تو اسے عمل میں لانا  چاہیے، اس کی حکمت معلوم ہونے تک توقف نہیں کرنا  چاہیے، صورت مسئولہ کے متعلق حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز میں قراءت کرتے تھے۔جہاں آپ نے بآواز بلند پڑھا وہاں ہم بھی آہستہ سے پڑھتے ہیں۔ اور جہاں آپ نے آہستہ پڑھا وہاں ہم بھی اونچی آواز سے پڑھتے ہیں اور جہاں آپ نے آہستہ پڑھا، ہم بھی وہاں آہستہ پڑھتے ہیں۔(صحیح بخاری :حدیث نمبر 771)

علماء نے بیان کیا ہے کہ ذکر الٰہی کی دو اقسام ہیں:(الف ) جہری۔(ب) سری۔رات کی نمازمیں بآوازبلند قر اء ت ہوتی ہے اور دن کی نمازوں میں قراءت آہستہ ہوتی ہے تاکہ نمازی دونوں قسم کے اذکار  پر عمل پیرا ہوسکے۔حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ:'' چونکہ دن کے وقت شور وشغب ہوتا ہے ایسی حالت میں جہری قراءت مفید نہیں ہوتی، اس لئے دن کے وقت آہستہ قراءت کا حکم دیاگیا ہے۔ اس کے برعکس رات کے وقت سکون اور ٹھہراؤ ہوتا ہے،لوگ جہری قراءت سے مستفید ہوتے ہیں، اس لئے رات کے وقت جہری قراءت کا حکم رکھا گیا ہے۔ جمہ وعیدین میں چونکہ مجمع کثیر ہوتا ہے ،اس لئے اجتماع کے پیش نظر جہر مناسب ہے ۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:113

تبصرے