سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

کمپوزنگ میں شرکیہ الفاظ ’کمائی کا ذریعہ‘

  • 112
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2305

سوال

کمپوزنگ میں شرکیہ الفاظ ’کمائی کا ذریعہ‘
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اکثر اوقات کمپوزنگ میں شرکیہ نام یا جملے آ جاتے ہیں مثلا امام بخش،حسین بخش وغیرہ تو کیا ایسے نام کمپوز کرنا جائز ہے یا حرام اور ایسی کمائی کا کیا حکم ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿و تعاونوا علی البر والتقوی ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان﴾

اور نیکی اور بھلائی کے کاموں میں تعاون کرو اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں تعاون نہ کرو۔

 اگر تو کمپوزنگ سے شرک وبدعت ،فسق وفجور یا ظلم کے پھیلنے میں تعاون ہو رہا ہے تو تعاون کی یہ صورت ناجائز ہے۔ مثلا کسی ایسی کتاب کی کمپوزنگ کرنا  جس میں شرک وبدعت ،فسق وفجور یا ظلم و جور کو تاویلات باطلہ سے ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہوتو یہ صورت تو ناجائز ہے اور ایسی کمائی شرعا درست نہیں ،لیکن اگر یہ کمپوزنگ ایسی ہو کہ اس سے شرک و بدعت، فسق وفجور یا ظلم کے پھیلاؤ میں تعاون نہ ہو، بلکہ ان باطل کاموں کی تردید ہو مثلا کوئی مصنف یہ بات اپنی کتاب میں بیان کرنا چاہے کہ امام بخش نام رکھنا درست نہیں ہےتو ایسی کمپوزنگ بلاشبہ باعث اجر وثواب ہےاور ایسی کمائی بھی حلال ہے۔ جیسا کہ قرآن نے مشرکین مکہ کے شرکیہ کلمات کو نقل کیا ہے تا کہ ان کے عقیدہ کی غلطی واضح کی جائے۔یعنی کمپوزر کو اس کتاب یا ڈاکومنٹ کے مرکزی خیال کو دیکھنا چاہیے کہ مصنف اپنی تحریر سے ثابت کیا کرنا چاہتا ہے ؟آیامصنف کی تحریر حق کے ساتھ تعاون ہے یا باطل سے تعاون کی صورت بنتی ہے۔ اس میزان کو مدنظر رکھتے ہوئے کمپوزر کو فیصلہ کرناچاہیےاورناجائز ٹھیکے ترک کرکے ایمانی حمیت اوراستقامت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے