السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ملتان سے بیگم عبد الاحد خریداری نمبر 1017 لکھتی ہیں کہ نماز میں قراءت کرتے وقت قرآنی سورتوں کی ترتیب کا خیال رکھنا ضروری ہے یا اسے بلا ترتیب بھی پڑھا جاسکتا ہے، نیز عصر یا ظہر کی آخری دو رکعت میں فاتحہ کے علاوہ قراءت کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز میں قراءت کرتے وقت قرآنی سورتوں کی ترتیب کا خیال رکھنا ضروری نہیں ہے تاہم بہتر ہے اس کا خیال رکھا جائے۔کیوں کہ عام طور پر جن سورتوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں پڑھا ہے ان میں ترتیب کا خیال رکھا ہے، البتہ بعض اوقات بلا ترتیب پڑھنا بھی منقول ہے ،حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نماز میں پہلے سورۃ البقرہ ، پھر سورۃ النساء اور پھر آل عمران پڑھی۔(مسند امام احمد :ج5 ص 382)
حالانکہ سورہ نساء ،سورہ آل عمران کے بعد ہے، امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے متعلق اپنی صحیح میں مستقل عنوان قائم کیا ہے کہ دوران نماز قراءت کرتے وقت تقدیم وتاخیر میں کوئی حرج نہیں ہے۔نیز ظہر اور عصر کی آخری دو رکعات میں بھی فاتحہ کے علاوہ قر اءت کی جاسکتی ہے۔جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی آخری دو رکعات میں پندرہ آیات کے برابر قراءت کرتے تھے۔(ابوداؤد ،الصلاۃ 805)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آخری دو رکعات میں سورہ فاتحہ کے بعد قراءت کرنا مسنون عمل ہے، اگر کوئی آخری دو رکعات میں صرف فاتحہ پڑھتا ہےتو بھی جائز ہے ، جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات آخری دو رکعت میں صرف سورہ فاتحہ کی قراءت کرتے تھے۔(صحیح بخاری ،صفۃ الصلاۃ 776)
لہذا ا س میں وسعت ہے دونوں طرح عمل کیا جاسکتا ہے۔ (واللہ اعلم )
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب