السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
گوجرانوالہ سے عظمت لکھتے ہیں کہ نماز کے وقت زبان سے نیت کرنا شرعاً کیا حکم رکھتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نیت دل کا فعل ہے۔ نماز کے آغاز میں نیت کے وقت دل کی زبان سے ترجمانی کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے، اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو یہ طریقہ نبوی کے خلاف ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمۃ اللہ علیہم سے بھی ایسا کرنا ثابت نہیں ہے۔جیسا کہ دیگر اعمال کرتےوقت صرف دل کا ارادہ اور عزم کافی سمجھا جاتا ہے، اسی طرح نماز کے لئے بھی دل سے نیت ہونی چاہیے اور اسی نیت پر اعمال کی صحت کا دارومدار ہے جیسا کہ حدیث میں ہے: '' اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔''(صحیح بخاری :حدیث نمبر1)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب