السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
پتوکی سے عبد الباری ذوق لکھتے ہیں کہ ہمارے شہر کی ایک مسجد میں ہراذان کے بعد باآواز بلند سپیکر میں درودابراہیمی پڑھا جاتا ہے کیا ایسا کرنا درست ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عبادات کے متعلق محدثین کا اصول ہے کہ جس مقدار اور معیار سے ہم تک پہنچی ہیں انہیں اسی مقدار اور معیار میں ادا کرنا ضروری ہے۔اگر ہم اس کی مقدار میں اضافہ کریں یا اس کے اوصاف ومعیار میں تبدیلی کریں تو اسے بدعت کہا جاتا ہے۔اسی کا نام شریعت سازی ہے،جسے اسلام نے انتہائی بری نظر سے دیکھا ہے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ چند لوگ اجتماعی طور پر مسجد میں تسبیح وتہلیل کررہے ہیں تو آپ رضی اللہ عنہ نے ان سے نفرت کرتے ہوئے فرمایا کہ ابھی تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کفن بوسیدہ نہیں ہوا، تم نے ابھی سے یہ گمراہی کا دروازہ کھول دیا ہے۔(دارمی)
حالانکہ تسبیح وتہلیل کرنا بہترین عبادت ہے۔ لیکن اس کے معیار کو بدل دینے سے وہ عبادت کی بجائے بدعت شمار ہونے لگی، لہذا عبادات کے متعلق بندہ مومن کو بہت حساس رہناچاہیے ،صورت مسئولہ میں اذان کے بعد درود پڑھنا مستحب ہے۔اور اس کی بہت فضیلت ہے لیکن اسے فریق مخالف کے توڑ کے لئے سپیکر پر باآواز بلند پڑھنا درست نہیں ہے۔ویسے لوگوں کی ذہن سازی کرتے رہنا چاہیے لیکن عملاً ایسا کام شروع کردینا جس کا قرون اولیٰ میں ثبوت نہیں اس سے اجتناب کرنا چاہیے، ہاں اذان باآواز بلند کہنا مشروع ہے۔اس کے لئے سپیکر کااستعمال بھی مباح ہے۔ لیکن اس کے بعد درود یا دعا بھی سپیکر پر باآواز بلند پڑھنا تاکہ لوگوں کو صحیح درود اور دعا مسنون کی تبلیغ کی جائے درست نہیں ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب