سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(320) اگر ایک رکعت امام کے ساتھ پالیں تو پھر جمعہ ہی شمار ہوگا

  • 1115
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1559

سوال

(320) اگر ایک رکعت امام کے ساتھ پالیں تو پھر جمعہ ہی شمار ہوگا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جمعہ کے دن مقتدی کیا کرے جب وہ نماز کے لیے اس وقت آئے جب امام آخری تشہد میں ہو یعنی اس وقت وہ چار رکعتیں پڑھے یا دو رکعتیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

جب انسان جمعہ کے دن اس وقت آئے جب امام تشہد میں ہو تو اس کا جمعہ فوت ہوگیا، امام کے ساتھ تشہد میں شامل ہوجائے اور ظہر کی چار رکعات پڑھے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

((مَنْ اَدْرَکَ رَکْعَۃً مِنَ الصَّلَاۃِ فَقَدْ اَدْرَکَ الصَّلَاۃَ)) (صحیح البخاري، المواقیت، باب من ادرک من الصلاۃ رکعۃ، ح: ۵۸۰ وصحیح مسلم، المساجد، باب من ادرک رکعۃ من الصلاۃ فقد ادرک تلک الصلاۃ، ح: ۶۰۷۔)

’’جس نے نماز کی ایک رکعت پا لی، اس نے نماز کو پا لیا۔‘‘

اس کا مفہوم یہ ہے کہ جس نے ایک رکعت سے کم پایا تو اس نے نماز کو نہیں پایا۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی منقول ہے:

((مَنْ اَدْرَک رکعة مِنَِ الْجُمُعَةًِ فَقَدْ اَدْرَکَ)) (سنن النسائي، الجمعة، باب من ادرک رکعة من صلاة الجمعة، ح:۱۴۲۶۔)

’’جس نے نماز جمعہ کی ایک رکعت پا لی، گو یا کہ اس نے جمعہ پا لیا۔‘‘

یعنی جب وہ کھڑا ہو کر دوسری رکعت بھی پڑھ لے، تو اس نے نماز جمعہ کو پا لیا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ323

محدث فتویٰ

تبصرے