سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(23) کسی مقصد کےلیے خود کو احمدی ظاہر کرنا

  • 11147
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1377

سوال

(23) کسی مقصد کےلیے خود کو احمدی ظاہر کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک طالب علم کسی کورس میں داخلہ لینے کےلئے خود کو احمدی ظاہر کرتاہے۔جبکہ وہ مسلمان ہے کیاکتاب وسنت کی رو سے ایسا کرنا جائز ہے۔ نیز یہ بھی بتائیں کہ اس قسم کا مشورہ دینے کے متعلق شریعت اسلامیہ کا کیا فیصلہ ہے۔ سائل۔عبدالغفارمیاں والی۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شریعت اسلامیہ میں انسان کے ایمان لانے کے بعد اس کی کامیابی کا مدار اس بات کو قرار دیا گیا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا وفادار اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اطاعت گزار ہو اس قسم کی وفاداری اور اطاعت گزاری کو قرآن کریم کی اصطلاح میں''استقامت''سے تعبیر کیا گیا ہے۔اگر انسان ایمان لانے کے بعد کڑی آزمائش کے وقت اپنے مفادات کو دین کے مطالبات پر ترجیح دیتا ہے تو یہ ایک ایسا دوغلہ پن ہے جس کے باعث اس کے اقرار ایمان اور دیگر عبادات کی کوئی قیمت نہیں ہے۔

ایمان کی اصل روح یہ ہے کہ بندہ مومن کو باطل کی بڑی سے بڑی قوت اپنی جگہ سے ہلا نہ سکے اور اس راستے میں پیش آنے والی ہر آزمائش کے سامنے کوہ استقامت بن جائے۔اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے متعلق فرماتے ہیں:

''یقیناً جن لوگوں نے کہہ دیا کہ اللہ ہی ہمارا رب ہے پھر اس پر جم گئے ان کے لئے کسی قسم کا خوف نہ ہوگا اور نہ وہ غم زدہ ہوں گے۔''(46/الاحقاف:13)

اس آیت کریمہ کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے کسی اتفاقی حادثہ کی بنا پر اللہ تعالیٰ کو اپنا رب نہیں کہا اور نہ ہی اس غلطی کا ارتکاب کیا ہے کہ اللہ کو اپنا رب کہنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی اپنا رب بناتے جائیں بلکہ یہ عقیدہ قبول کرلینے کے بعد ساری عمر ا س پر قائم رہے اور اپنی زندگی میں اس کے تمام تقاضوں کو پورا کرتا ہے۔

صورت مسئولہ میں ایک کم ہمت انسان نے چند ٹکوں کی خاطر اپنی زبان سے یہ کلمہ کفر کہہ دیا ہے۔کیونکہ احمدی ملت اسلامیہ سے خارج ہیں۔ شرعی طور پر یہ ارتداد ہی کی ایک قسم ہے۔روزی رساں اللہ تعالیٰ ہے اور اس نے رزق تلاش کرنے کےلئے دوڑ دھوپ کرنے کی تلقین کی ہے۔ آخر اپنے منہ سے کلمہ کفر کہہ کر پیٹ پالنا کہاں کی عقل مندی ہے؟اگراسلامی حکومت ہو تو انسان سزائے ارتداد کا حقدار ہے اور اسے مشورہ دینے والا اس سے بھی بدتر ہے۔قیامت کے دن وہ اپنا اور اس کا بوجھ اٹھا کر اللہ کے حضور پیش ہوگا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:

''قیامت کے دن دوسروں کو گمراہ کرنےوالے اپنے اعمال کے بوجھ بھی اٹھائیں گے اور جن کو انہوں نے گمراہ کیا ہے ان کا بوجھ بھی ان پر لادا جائے گا۔''(16/النحل :25)

اللہ تعالیٰ ہمیں اسلام سے بے اعتنائی سے محفوظ رکھے اور اس پر ثابت قدم رہنے کی توفیق بخشے۔آمین۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:63

تبصرے