کیا نابالغ بچےکے اعمال صالحہ مثلا نماز ، حج اور تلاوت وغیرہ کاثواب اسی کے لیے ہوتاہے یااس کے ان اعمال کا ثواب اس کے والدین کے لیے ہوتاہے ؟
نابالغ بچےکے اعمال صالحہ کا ثواب اسی کو ملتاہے ، اس کے والد یا کسی اور کو نہیں ، البتہ اسے تعلیم دینے ،نیکی کی طرف رہنمائی کرنے اور اس پر اعانت کرنےکی وجہ سےاس کےوالد کو ضرور اجر و ثواب ملتا ہے جیساکہ صحیح مسلم میں حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ : ایک عورت نے حجۃ الوداع میں نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں ایک بچہ پیش کر کے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! کیا اس کا بھی حج ہے ؟ آپ نے فرمایا :
’’ہاں او رتمہیں اسکا اجر ملے گا ۔‘‘
اس حدیث میں نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ حج بچے ہی کے لیے ہے اور اس کی ماں کو اسے حج کرانے کی وجہ سے اجر و ثواب ملے گا ۔ اس طرح غیر والد کو بھی نیکی کا ثواب ملتا ہے مثلا اگر کسی نے یتیموں ، رشتہ داروں اور خادموں وغیرہ کو دینی تعلیم دی تو اسے اس کا ثواب ملے گا کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے :
’’جو شخص بھی کسی نیکی کی طرف راہنمائی کرے تو اسے اس نیکی کے کرنے والے کے برابر ثواب ملتا ہے ۔ ‘‘
اور پھر اس لیے بھی کہ یہ نیکی و تقوی کے کام میں تعاون ہے اور اس پر اللہ تعالی اجر و ثواب سے نوازتا ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب