سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(727) نابالغ بچے کے اعمال

  • 11103
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1639

سوال

(727) نابالغ بچے کے اعمال
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا نابالغ بچےکے اعمال صالحہ مثلا نماز ، حج اور تلاوت وغیرہ کاثواب اسی کے لیے ہوتاہے یااس کے ان اعمال کا ثواب اس کے والدین کے لیے ہوتاہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نابالغ بچےکے اعمال صالحہ کا ثواب اسی کو ملتاہے ، اس کے والد یا کسی اور کو نہیں ، البتہ اسے تعلیم دینے ،نیکی کی طرف رہنمائی کرنے اور اس پر اعانت کرنےکی وجہ سےاس کےوالد کو ضرور اجر و ثواب ملتا ہے جیساکہ صحیح مسلم میں حضرت ابن عباس ﷢ سے روایت ہے کہ : ایک عورت نے حجۃ الوداع میں نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں ایک بچہ پیش کر کے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! کیا اس کا بھی حج ہے ؟ آپ نے فرمایا :

(نعم ، ولک اجر ) ( صحیح مسلم ، الحج ، باب صحة حج الصبیی ۔۔۔الخ ، ح : 1336)

’’ہاں او رتمہیں اسکا اجر ملے گا ۔‘‘

اس حدیث میں نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ حج بچے ہی کے لیے ہے اور اس کی ماں کو اسے حج کرانے کی وجہ سے اجر و ثواب ملے گا ۔ اس طرح غیر والد کو بھی نیکی کا ثواب ملتا ہے مثلا اگر کسی نے یتیموں ، رشتہ داروں اور خادموں وغیرہ کو دینی تعلیم دی تو اسے اس کا ثواب ملے گا کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے :

(من دل علی خیر فله مثل اجر فاعله ) ( صحیح مسلم ،الامارة ، باب فضل اعانة الغازی فی سبیل اللہ ۔۔۔الخ ، ح : 1893)

’’جو شخص بھی کسی نیکی کی طرف راہنمائی کرے تو اسے اس نیکی کے کرنے والے کے برابر ثواب ملتا ہے ۔ ‘‘

اور پھر اس لیے بھی  کہ یہ نیکی و تقوی کے کام میں تعاون ہے اور اس پر اللہ تعالی اجر و ثواب  سے نوازتا ہے ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص549

محدث فتویٰ

تبصرے