سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(718) مجسموں اور تصویروں کی فروخت

  • 11094
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1410

سوال

(718) مجسموں اور تصویروں کی فروخت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مسلمان کے لیے مجسموں اور تصویروں کو بطور سامان بیچنا اور اسے ذریعؤ معاش بنانا جائز ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمان کے لیے مجسموں اور تصویروں کو بیچنا اور ان کی تجارت کرنا جائز نہیں ہے ، کیونکہ صحیح احادیث سے یہ ثابت ہے کہ ذی روح چیزوں کی تصویر بنانا ، انہیں مجسموں کی شکل دینا اور باقی رکھنا حرام ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کی تجارت ان کی ترویج کا ذریعہ  اور تصویر بنانے اور اسے گھروں اور محفلوں میں سجانے کے سلسلے میں اعانت ہے ۔

جب تصویر حرام ہے تو پھر اسے بنانے اور بیچنے کی صورت میں اس کی کمائی بھی حرام ہے ۔ کسی بھی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ تصویروں کی کمائی کو اپنی خوراک یا لباس وغیرہ میں استعمال کرے ۔ اگر کوئی ایسا کر رہا ہو تو اسے چاہیے کہ اسے فورا ترک کرکے اللہ تعالی سے توبہ کرے ، امید ہےکہ توبہ کرنے سے اللہ اس کے گناہوں کو ممعاف فرمادے گا ۔ ارشاد باری تعالی ہے :

﴿وَإِنّى لَغَفّارٌ‌ لِمَن تابَ وَءامَنَ وَعَمِلَ صـٰلِحًا ثُمَّ اهتَدىٰ ﴿٨٢﴾... سورةطه

’’اور جو توبہ کرے اور ایمان لائے ارو عمل نیک کرے پھر سیدھے رستے چلے تو یقینا اس کو میں بخش دینے والا ہوں ۔‘‘

ہماری طرف سے قبل ازیں یہ فتوی جاری ہو چکا ہے کہ ذی روح چیزوں کی تصویر مطلقا حرام ہے خواہ وہ مجسم ہو یا غیر مجسم ، اسے کھود کر بنایا گیا ہو یا کھینچ کر ، برش ارو رنگ استعمال کر کے بنایا گیا ہو یا کیمرہ کے ذریعہ ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص543

محدث فتویٰ

تبصرے