سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(702) اجتماعی صورت میں اوراد و وظائف

  • 11078
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1174

سوال

(702) اجتماعی صورت میں اوراد و وظائف
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض بھائی جب کسی سفر یاعمرہ وغیرہ کےلیےجاتےہیں تو وہ اپنے میں سے کسی ایک یاچند بھائیوں سے یہ کہہ دیتے ہیں کہ وہ ہر روز صبح و شام رسول اللہ ﷺ سےثابت اور وظائف پڑھتےرہیں اور وہ سب انہیں سنتے رہیں گے تو اس کےبارے میں کیا  حکم ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ ﷺ سےبہت سےاذکاراور دعائیں ثابت ہیں ، جنہیں آپ خود صبح و شام پڑھاکرتےتھے ۔ حضرات صحابہ کرام ﷢ نے بھی انہیں آپ سے سن کر یاد کرلیاتھااور وہ بھی انہیں صبح و شام پڑھا کرتے تھے اور رسول اللہﷺ کن سنت پر عمل کرتے ہوئے ان میں سے ہر شخص اپنےطور پر خود ہی پڑھا کرتا تھا ۔ ہمارےعلم کے مطابق رسول اللہ ﷺ سے یاصحابہ کرام﷢ سے یہ قطعات ثابت نہیں ہےکہ انہوں نے اورادو وظائف کو کبھی اس صورت میں اجتماعی طور پڑ پڑھا ہو یاکبھی ایساہوا ہو کہ ان میں سے ایک شخص پڑھ رہا ہو اور باقی تمام سن رہے ہوں ، لہذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ ذکر و دعا میں، اس کیفیت میں اوررسول اللہ ﷺ کےتعلم فرمائےہوئے دیگر  تمام امور میں آپ کی سیرت و سنت اور حضرات صحابہ کرام ﷢ کے طریقے کو پیش نظر رکھےکیونکہ ہر طرح کی خیر و بھلائی آپ کی اتباع ہی میں مضمر ہے جب کہ ہر طرح کا شر آپ کی مخالفت میں ہے ۔ اس سے معلوم ہواکہ ذکر کرنے کی یہ اجتماعی صورت اوراس کےلیے سوال میں بیان کیاگیا طریقہ اختیار کرنا اور اسےعادت بنالیناازخود ایجاد کردہ بدعات میں سےہے اور بدعت کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نےفرمایا ہے:

«مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ فِيهِ، فَهُوَ رَدٌّ» (صحيح البخاري  الصلح باب اذا اصطلحوا علي صلح جور فالصلح مردود ح 2697 وصحيح مسلم  الاقضيه باب نقض الاحكام الباطلة --- الخ  ح 1718 واللفظ له )

’’جو ہمارے اس دین میں کوئی ایسی نئی بات پیداکرے جو اس میں سے نہ ہو تو وہ مردود ہے ۔‘‘

نبی ﷺ یہ بھی فرمایاہے:

وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ، فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَإِنَّ كُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ " (سنن ابي داؤد السنه باب في لزوم السنة ح 4607)

" دین میں نئی نئی باتین ایجاد کرنےسے بچو کیونکہ نئی چیز بدعت اور ہر بعدت گمراہی ہے ۔ ‘‘

رسول اللہﷺ سےصبح و شام کےجواذکاراور دعائیں ثابت ہیں ان میں سے  ایک بھی ہے ، جسے حضرت ابن عمر ﷢ نے روایت کیاہے کہ رسول اللہ ﷺ ہر صبح و شام یہ کلمات پڑھا کرتے تھےاور انہیں کبھی بھی نہیں چھوڑتے تھے :

" اللهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، اللهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي، اللهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي، وَآمِنْ رَوْعَاتِي، اللهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ، وَمِنْ خَلْفِي، وَعَنْ يَمِينِي، وَعَنْ شِمَالِي، وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي "سنن ابي داؤد الادب باب مايقول اذااصبح ح 5074 وسنن ابن ماجه الدعاء باب ما يدعو به الرجل اذا اصبح واذاامسي ح 3871)

"اے اللہ میں تجھ سے سلامتی و عافیت چاہتا ہوں اپنے و دنیا اوراہل ومال میں ۔ اے اللہ! تو میرے عیوب کی پردہ پوشی فرما اورمیرے خوف کو امن سےسےبدل دے ۔ اے اللہ ! تومیرے آگے اور پیچھے سے اورمیرے دائیں ارو بائیں اور میرے اوپر سے میری حفاظت فرما اور میں تیری عظمت کی پناہ لیتا ہوں اس بات سےکہ میں اپنے نیچے کیطرف سےاچانک کسی ہلاکت میں ڈال دیاجاؤں ۔‘‘

اسی طرح طرح ابو ہریرہ ﷜ سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ صبح کے وقت یہ کلمات پڑھا کرتے تھے :

" اللهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا، وَبِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ " (سنن ابي داؤدالادب باب مايقول اذا اصبح ، ح : 5068 وجامع الترمذي، ح: 3391 وسنن ابن ماجه ‎، ح :  3868 واللفظ له )

’’اے اللہ! میں تیری ہی مدد سےصبح کی اور تیری ہی مدد سے شام کی اور تیری ہی مددسے ہم زندہ ہیں ارو تیری ہی مرضی سےہم فوت ہوں گےاورتیرے ہی پاس قیامت کے دن اٹھ کر جاناہے اور شام کے وقت بھی آپ یہی کلمات پڑھتے تھے اور شام کے وقت والیک النشور کی بجائے والیک المصیر ’’اور تیری ہی طرف لوٹ کر جاناہے ‘‘ پڑھا کرتے تھے۔‘‘

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص530

محدث فتویٰ

تبصرے