سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(692) مذاق اڑانے والوں کیبات کی طرف توجہ نہ دی جائے

  • 11068
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1211

سوال

(692) مذاق اڑانے والوں کیبات کی طرف توجہ نہ دی جائے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض لوگ جو مسلمان ہونے کا دعوی بھی کرتے ہیں ، جب کسی ایسے شخص کو دیکھتےہیں جو سنت رسول ﷺ کے مطابق اپنے لباس ، داڑھی اور مسجدوں میں بیٹھنے  کا اہتمام کرتا ہے تو کہتے ہیں کہ یہ خرافات ہیں یا کوئی اور ایسی بات کہہ دیتے ہیں ، جو اللہ تعالی کے غضب کا باعث ہو ، امیدہے کہ آب ان لوگون کے لیے نصیحت فرمائیں گے ۔ اللہ تعالی آپ کو اجر وثواب دسے نوازے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہر مسلمان مرد اور عورت کے لیے یہ واجب ہےکہ اللہ اور اس کے رسول نے جو حکم دیا ہے ، اسے بجالا ئے ، جس سے منع فرمایا ہے ، اسے ترک کر دے ، دوسرون بھی اس کس وصیت کرے ، اس پر تعاون کرے اور مذاق اڑانے والوں کی بات کی طف قطعا توجہ نہ دے تاکہ جسب ذیل ارشادات باری تعالی کے مطابق عمل پیرا ہو سکے  :

﴿وَأَطيعُوا اللَّهَ وَالرَّ‌سولَ لَعَلَّكُم تُر‌حَمونَ ﴿١٣٢﴾... سورة آل عمران

’’اور اللہ او راس کے رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحمت کی جائے۔‘‘

اور فرمایا :

﴿قُل أَطيعُوا اللَّهَ وَأَطيعُوا الرَّ‌سولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوا فَإِنَّما عَلَيهِ ما حُمِّلَ وَعَلَيكُم ما حُمِّلتُم ۖ وَإِن تُطيعوهُ تَهتَدوا ۚ وَما عَلَى الرَّ‌سولِ إِلَّا البَلـٰغُ المُبينُ ﴿٥٤﴾... سورة النور

’’کہہ دیجئے کہ اللہ کی فرماں برداری کرو اور رسول (اللہ)کےحکم پر              چلو ، اگر منہ موڑو گے تو رسول پر ( اس چیز کا ادا کرنا ) ہے جو ان کے ذمے ہے اورتم پر ( اس چیز کا ادا کرنا ) ہے جو تمہارے ذمے ہے اور اگر تم ان کے فرمان پر چلو گے تو سیدھا راستہ پالو گے اور رسول کے ذمے تو صاف صاف ( اللہ کے احکام کا) پہنچا دینا ہے ۔‘‘

اور سورۃ النساء میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے :

﴿تِلكَ حُدودُ اللَّهِ ۚ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَ‌سولَهُ يُدخِلهُ جَنّـٰتٍ تَجر‌ى مِن تَحتِهَا الأَنهـٰرُ‌ خـٰلِدينَ فيها ۚ وَذ‌ٰلِكَ الفَوزُ العَظيمُ ﴿١٣ وَمَن يَعصِ اللَّهَ وَرَ‌سولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدودَهُ يُدخِلهُ نارً‌ا خـٰلِدًا فيها وَلَهُ عَذابٌ مُهينٌ ﴿١٤﴾... سورة النساء

’’یہ تمام احکام ) اللہ تعالی کی حدیں ہیں اور جو شخص اللہ اور اسکے پیغمبر کی فرمان برداری کرے گا ، اللہ اس کو باغ ہائے بہشت میں داخل کرے گا ، جن میں نہریں بہہ رہی ہیں ، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور یہ بڑی کامیابی ہے اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرنی کرے گا اور اس کی حدوں سےنکل جائے گا ، اس کو اللہ دوزخ میں ڈالے گا جہاں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس کو ذلت کا عذاب ہوگا ۔‘‘

اس مضمون كي اور بھی بہت سی آیات ہیں او رنبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے :

«كُلُّ أُمَّتِي يَدْخُلُونَ الجَنَّةَ إِلَّا مَنْ أَبَى»، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَنْ يَأْبَى؟ قَالَ: «مَنْ أَطَاعَنِي دَخَلَ الجَنَّةَ  وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ أَبَى»

 (صحیح البخاری  ، الاعتصام بالكتاب والسنة باب الاقتداء بسنن رسول الله ﷺ ، ح : 7280)

میری ساری امت جنت میں داخل ہوگی سوائے اس کے جو انکار کردے ۔ صحابہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ ! انکار کون کرتاہے ؟ آپ نے فرمایا : ’’جو میری اطاعت کرے گا وہ جنت میں داخل ہوگا اورجو میر ی نافرمانی کرے گا تو اس نے جنت میں داخل ہونے سےانکار کیا ۔‘‘

اللہ اور اس کے رسول ﷺ اطاعت کا تقاضا ہےکہ تمام مسلمان مرد اور عورتیں نماز بنجگانہ کی حفاظت کرتے ہوئے انہیں ن کےاوقات میں ادا کریں اورمسلمان مردوں کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ نمازوں کی مسجدوں میں باجماعت ادا کریں ، اسی طرح اللہ تعالی اوراس کے رسول ﷺ کی اطاعت کا یہ بھی تقاضا ہے کہ زکوۃ ادا کی جائے ،رمضان کے روزے  رکھے جائیں ، استطاعت ہو تو بیت اللہ کا حج کیا جائے ، والدین سے حسن سلوک اور رشتہ داروں سے صلہ رحمی کی جائے ، زبان اور دیگر اعضاء کون تمام چیزوں سےبچایا جائے، جنہیں اللہ تعالی نے حرام قرار دیا ہے ، حق اختیار کرنے کی نصیحت اور ایک دوسرے کو وصیت کی جائے ۔ نیکی و تقوی اور امر بامعروف اورنہی عن المنکر میں ایک دوسرے سےتعاون کیا جائے اوراللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کا یہ تقاضا ہے کہ مرد مونچھون کو کٹوائیں اور دڑھیوں کو بڑھائیں اور پوری پوی رکھیں اور ٹخنوں سے نیچے کپڑوں کو لٹکانے سے اجتناب کریں ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے :

" خَالِفُوا المُشْرِكِينَ: وَفِّرُوا اللِّحَى، وَأَحْفُوا الشَّوَارِبَ "

  (صحيح البخاري ، اللباس ،باب تقلیم الاظفار ، ح 5892 وصحیح مسلم ، الطہارۃ ، باب خصال الفطرۃ ، ح : 259 )

’’مشرکوں کی مخالفت کرو اور داڑھیاں بڑھاؤ اور مونچھیں کٹواؤ ۔‘‘

نبیﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے :

«مَا أَسْفَلَ مِنَ الكَعْبَيْنِ مِنَ الإِزَارِ فَفِي النَّارِ»

 (صحيح البخاري اللباس ، باب مااسفل من الکعبین فہوفی النار ، ح : 5787)

’’تہبند کا جو حصہ ٹخنوں سےنیچے ہوگا وہ جہنم کی آگ میں ہوکا ۔‘‘

" ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: الْمَنَّانُ الَّذِي لَا يُعْطِي شَيْئًا إِلَّا مَنَّهُ، وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْفَاجِرِ، وَالْمُسْبِلُ إِزَارَهُ " (صحیح مسلم ، الایمان ، باب بیان غلظ تحرم اسبال الازار والمن باعطیة ، ۔۔۔۔الخ ،ح : 106)

تین شخص ایسے ہیں جن سے  اللہ تعالی روز قیامت نہ گفتکو فرمائے گا ، نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا او ران کےلیے درد ناک عذاب ہوگا ۔1۔ اپنےتہبند کو (ٹخنوں سے نیچے لٹکانےوالا ۔2۔ دے کر احسان جتلانے والا اور ۔3۔ جھوٹی قسم کے ساتھ اپنے سودے  کو بیچنے والا۔‘‘

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص525

محدث فتویٰ

تبصرے