سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(311) تعلیم کے لیے سفر کرنا اور قصر نماز پڑھنا

  • 1106
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1186

سوال

(311) تعلیم کے لیے سفر کرنا اور قصر نماز پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص تعلیم کے لیے جمعہ کی شام کو ریاض کا سفر اختیار کرتا ہے اور سوموار کو عصر کے وقت وہ ریاض سے لوٹ آتا ہے تو کیا نمازوں وغیرہ میں مسافر کے احکام کے مطابق عمل کرے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

بلاشک یہ شخص مسافر ہے کیونکہ اس نے تعلیم کے شہر کو وطن نہیں بنایا اور نہ اس نے وہاں مستقل اقامت کی نیت کی ہے بلکہ اس کی اقامت تو تعلیم کی غرض سے ہے، البتہ اگر اس کی اقامت ایسے شہر میں ہے جہاں نماز باجماعت ادا کی جاتی ہے تو اس کے لیے بھی نماز باجماعت ادا کرنا واجب ہے۔ بعض عوام میں جو یہ بات مشہور ہے کہ مسافرکے لیے جمعہ و جماعت نہیں ہے، تو یہ بے اصل ہے کیونکہ مسافر کے لیے بھی نماز ادا کرنا واجب ہے، خواہ وہ قتال ہی میں مصروف کیوں نہ ہو جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَإِذا كُنتَ فيهِم فَأَقَمتَ لَهُمُ الصَّلوةَ فَلتَقُم طائِفَةٌ مِنهُم مَعَكَ...﴿١٠٢﴾... سورة النساء

’’اور (اے پیغمبر) جب تم ان (مجاہدین کے لشکر) میں ہو اور ان کو نماز پڑھانے لگو تو چاہیےکہ ان کی ایک جماعت تمہارے ساتھ کھڑی رہے۔‘‘

اور جمعہ بھی ہر اس شخص پر واجب ہے، جو اذان سنے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿يـأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِذا نودِىَ لِلصَّلوةِ مِن يَومِ الجُمُعَةِ فَاسعَوا إِلى ذِكرِ اللَّهِ...﴿٩﴾... سورة الجمعة

’’مومنو! جب جمعے کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو اللہ کی یاد (نماز) کے لیے جلدی کرو۔‘‘

البتہ اگر نماز کا وقت ختم ہوگیا ہو یا تم مسجد سے کسی بہت دور جگہ میں ہو تو پھر چار رکعتوں والی نماز بطور قصر دو رکعتیں ادا کروگے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ318

محدث فتویٰ

تبصرے