کیا چا ر ماہ بعد جنین میں روح پھونکے جانے سے حفہوم اخذ کرسکتے ہیں کہ منی کے جراثیم ، جو عورت بیشہ سے ملتے ہیں اور جن سےجنین پیدا ہوتا ہے ، ان میں روح نہیں ہے ، یا ہم اس سے کیا مفہوم اخذ کریں ؟
منی کے ہر جرثومہ اور عورت کےہر بیضہ میں اس کےمناسب حال زندگی ہےجب کہ وہ آفات سےمحفوظ ہو ، پھر اللہ تعالی کے حکم اور تقدیر سےیہ ایک دوسری صورت اختیار کر لیتے ہیں اوراس وقت ان سے اگر اللہ چاہےتو جنین پیدا ہوتاہے اور وہ بھی زندہ ہوتاہے اور اس کی زندگی اس کےمناسب حال ہوتی ہے اور اس میں منو اور وقتا فوقتا وہ تبدیلی ہوتی رہتی ہے ، جومعروف ہے اور جب اس میں روح پھونک دی جائے تو اللہ لطیف و خبیر کے حکم سے اس کی ایک دوسری زندگی شروع ہو جاتی ہے ۔انسان کیسی ہی کوشش کیوں نہ کرے اور وہ کیسا ہی ماقر طبیب کیوں نہ ہو ، وہ حمل کے اسرار اسباب اور اطوار کے علم کا احاطہ نہیں کرسکتا ۔وہ اپنے محدود علم ، بڑی بحث و تمیص اور تجربہ سے بعض حالا ت ہی کو جانتاہےجب کہ اللہ تعالی کی شان یہ ہے :
’’اللہ ہی اس بچےسےواقف ہے ، جو عورت کےپیٹ میں ہوتاہےاورپیٹ کے سکڑنے اور بڑھنے سے بھی ( واقف ) اورہر چیز کا اس کے ہاں ایک اندازہ مقرر ہے ، وہ دانائے نہاں و آشکار ہے ، سب سےبزرگ ( اور ) عالی رتبہ ہے۔‘‘
اور فرمایا :
’’اللہ ہی کو قامت کا علم ہے اور وہی مینہ برساتاہے اور وہی ( حاملہ کے ) پیٹ کی چیزوں کو جانتا ہے ۔‘‘
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب