سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(629) خوش طبعی میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ سچ پر مبنی ہو

  • 11006
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1196

سوال

(629) خوش طبعی میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ سچ پر مبنی ہو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دین اسلام میں خوش طبعی کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا یہ بھی ’’لھو الحدیث ‘‘ میں سے ہے ۔ یاد رہے میرا سوال ایسی خوش طبعی کے بارے میں نہین ہے ، جس میں دین کا مذاق اڑایا گیا ہو ، فتوی عطا فرمائیں، اللہ تعالی آپ کو اجر و ثواب سےنوازے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خوش طبعی اگر ق سچ پر مبنی ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں خصوصا جب کہ کثرت سے ایسا نہ کیا جائے۔ نبی اکرمﷺ بھی کبھی مزاح فرمالیا کرتے تھے ۔ لیکن آپ ہر حال میں حق اور سچ ہی فرماتے تھے اور خوش طبعی میں جھوٹ ہو تو پھر یہ جائز نہیں ہے، کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے:

«وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ الْقَوْمَ كَاذِبًا لِيُضْحِكَهُمْ، وَيْلٌ لَهُ، وَيْلٌ لَهُ» وَيْلٌ لَهُ "(سنن ابي داؤد الادب باب في التشديد في الكذب ح4990 وجامع الترمذي ح و2315 والسنن الكبري للنسائي :6؍509 ، ح،11655)

’’تباہ وبربادی ہے اس شخص کے لیے جو لوگوں کو ہنسانے کے لیے بات کرتے ہوئے جھوٹ بولتا ہے، اس کے لیے بتاہی و بربادی ہے، اس کے لیے بتاہی و بربادی ہے۔‘‘

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص478

محدث فتویٰ

تبصرے