سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(628) مذاق ہو یاسنجیدگی جھوٹ ہر طرح ممنوع ہے

  • 11005
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1936

سوال

(628) مذاق ہو یاسنجیدگی جھوٹ ہر طرح ممنوع ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مذاق ہو یاسنجیدگی سے گفتگو کرتے ہوئے محض ہنسی مذاق کی خاطر جھوٹ بول دیتے ہیں تو کیا یہ بھی اسلام میں ممنوع ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں ! یہ بھی اسلام میں ممنوع ہے۔ کیونکہ ہر قسم کا جھوٹ ممنوع ہے ۔ اور اس سے اجتناب کرنا واجب ہے۔ نبیﷺ نے فرمایا ہے:

«عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ، فَإِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَصْدُقُ وَيَتَحَرَّى الصِّدْقَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللهِ صِدِّيقًا، وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ، فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَكْذِبُ وَيَتَحَرَّى الْكَذِبَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللهِ كَذَّابًا» (صحيح بخاري ،الادب، باب قول الله تعالي يايها الذين امنوا اتقوا الله وكونوا مع الصدقين ----الخ) ،ح:6094 وصحیح مسلم ، البر والصلة ،باب قبح الکذب ، وحسن الصدق وفضله ، ح:2607 واللفظ له )

’’سچ کو لازم پکڑو کیونکہ سچ نیکی کی طرف راہنمائی کرتا ہے اور نیکی جنت لے جاتی ہے او رآدمی ہمیشہ سچ بولتا اور سچ کو تلاش کرتا رہتا ہے حتی کہ اسے اللہ تعالی کے ہاں سچا لکھ دیا جاتاہے اور اپنے آپ کو جھوٹ سے بچاؤ کیونکہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اوربرائی جہنم کی طرف لے جاتی ہے اور آدمی ہمیشہ جھوٹ بولتا اور جھوٹ کی تلاش کرتا رہتا ہے حت یکہ اسے اللہ تعالی کے ہاں جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔‘‘

اور نبی ﷺ سے یہ بھی ثابت ہے :

«وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ الْقَوْمَ كَاذِبًا لِيُضْحِكَهُمْ، وَيْلٌ لَهُ، وَيْلٌ لَهُ» وَيْلٌ لَهُ " (سنن ابي داؤد الادب باب في التشديد في الكذب ح4990 وجامع الترمذي ح و2315 والسنن الكبري للنسائي :6؍509 ، ح،11655)

’’تباہی وبربادی ہے اس شخص کے لیے جو لوگوں کو ہنسانے کے لیے بات کرتے ہوئے جھوٹ بولتا ہے، اس کے لیے بتاہی و بربادی ہے، اس کے لیے بتاہی و بربادی ہے۔‘‘

لہذا ہر قسم کے جھوٹ سے اجتناب واجب ہے، خواہ وہ لوگوں کو ہنسانے کے لیے ہو یا ازراہ مذاق ہو یا سنجیدگی سے ہو۔ انسان جب اپنے آپ کو سچ بولنے کا عادی اور خوگر بنالے تو وہ ظاہر و باطن میں سچا ہوجاتاہے اسی لیے تو نبیﷺ نے فرمایا ہے:

وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَصْدُقُ وَيَتَحَرَّى الصِّدْقَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللهِ صِدِّيقًا، » (صحيح بخاري ،الادب، باب قول الله تعالي يايها الذين امنوا اتقوا الله وكونوا مع الصدقين ----الخ) ،ح:6094 وصحیح مسلم ، البر والصلة ،باب قبح الکذب ، وحسن الصدق وفضله ، ح:2607 واللفظ له )

’’آدمی ہمیشہ سچ بولتا اور سچ کو تلاش کرتا رہتا ہے حتی کہ اسے اللہ تعالی کے ہاں سچا لکھ دیا جاتاہے۔‘‘

اور یہ ہم میں سے کسی پر بھی مخفی نہیں کہ سچ کا نتیجہ کیا ہوتاہے اور جھوٹ کا کیا؟

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص477

محدث فتویٰ

تبصرے