السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا تقریبات و اجتماعات میں تالیاں بجانا جائزہے یامکروہ ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تقربات میں تالیاں بجانا اعمال جاہلیت میں سے ہے ۔ اس کےبارے میں کم سےکم جو بات کہی جاسکتی ہےوہ یہ کہ یہ مکروہ ہے جبکہ دلیل سےبظاہر یوں معلوم ہوتاہے کہ یہ حرام ہے کیونکہ مسلمانوں کو کفار کی مشابہت اختیار کرنے سے منع کر دیا گیا ہے ۔ اللہ تعالی نے کفار مکہ کے بارےمیں فرمایا ہے :
﴿وَما كانَ صَلاتُهُم عِندَ البَيتِ إِلّا مُكاءً وَتَصدِيَةً...﴿٣٥﴾... سورةالانفال
’’اور ان لوگوں کی نماز خانہ کعبہ کے پاس سیٹیاں اور تالیاں بجانےکے سوا کچھ نہ تھی۔‘‘
علماء فرماتےہیں کہ اس آیت کریمہ میں ’’مکاء‘‘ کے معنی سیٹی اور ’’تصدیہ‘‘ کے معنی تالی بجانے کے ہیں۔ مومن کے لیے سنت یہ ہے کہ وہ جب کوئی پسندیدہ یا نا پسندیدہ چیز کو دیکھے یا سنے تو سبحان اللہ یا اللہ اکبر کہے جیسا کہ نبی کریمﷺ کے بارے میں بہت سی احادیث سے یہ ثابت ہے۔ تالی بجانے کا حکم تو عورتوں کے لیے ہے جب انہیں نماز میں کوئی بات در پیش ہو یا وہ مردوں کے ساتھ نماز باجماعت ادا کررہی ہوں اور امام نمام میں بھول جائے تو ان کے لیے حکم شریعت یہ ہے کہ امام کو تالی بجا کر مطلع کریں جب کہ مردوں سے اس صورت میں امام کو سبحان اللہ کہہ کر مطلع کرنا ہوتا ہے جیسا کہ نبی کریمﷺ کی سنت سے یہ ثابت ہے۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ مردوں کے تالی بجانےمیں کافروں اور عورتوں کے ساتھ مشابہت ہے اور ان دونوں کی مشابہت ہی ممنوع ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب